چترال؛ پی ٹی آئی سمیت دیگر امیدوار سینیٹر طلحہ محمود کے حق میں دستبردار

ضلع اپر چترال سے تعلق رکھنے والی پاکستان تحریک انصاف کی نہایت سرگرم خاتون رکن سارہ شاہ اور سیدہ لطیفہ شاہ نے سینیٹر طلحہ محمود کے قافلے میں شمولیت کا اعلان کیا۔ سیدہ لطیفہ شاہ پی کے ون سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر امیدوار تھیں اور انہوں نے الیکشن مہم بھی شروع کر رکھی تھی۔

چترال؛ پی ٹی آئی سمیت دیگر امیدوار سینیٹر طلحہ محمود کے حق میں دستبردار

این اے ون چترال سے قومی اسمبلی کیلئے نامزد امیدوار سینیٹر محمد طلحہ محمود کے حق میں پی ٹی آئی سمیت دیگر جماعتوں کے اراکین الیکشن سے دستبردار ہو گئے۔ ضلع اپر چترال سے تعلق رکھنے والی پاکستان تحریک انصاف کی نہایت سرگرم خاتون رکن سارہ شاہ اور سیدہ لطیفہ شاہ نے بھی سینیٹر طلحہ محمود کے قافلے میں شمولیت کا اعلان کیا۔ سیدہ لطیفہ شاہ پی کے ون سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر امیدوار تھیں اور انہوں نے الیکشن مہم بھی شروع کر رکھی تھی۔

ضلع اپر چترال کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز بونی میں ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ سینیٹر محمد طلحہ محمود جو طلحہ فاؤنڈیشن کے چیئرمین بھی تھے، وہ اس سے پہلے کئی بار مصیبت کی گھڑی میں چترال آ کر غریب، نادار، متاثرہ اور ضرورت مند لوگوں کی مدد کرتے رہے ہیں بلکہ وہ پاکستان کے چاروں صوبوں کے علاوہ دنیا کے اور بھی کئی ممالک میں فلاحی کام کرتے ہیں۔ وہ خود بھی ایک مخیر شخصیت ہیں جس کی وجہ سے ان سے امید ہے کہ وہ کامیاب ہو کر ہمارا حق ضائع نہیں کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ سیدہ لطیفہ شاہ جو پی ٹی آئی کی سرگرم کارکن تھیں انہوں نے طلحہ محمود کے حق میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑنے سے دستبردار ہو گئی ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، مسلم لیک ن اور دیگر جماعتوں سے بھی لوگ جوق در جوق سینیٹر محمد طلحہ محمود کے قافلے میں شامل ہو رہے ہیں۔ اسی طرح گرم چشمہ، تریچ، تورکہو، ملکہو، عشریت، زیارت، کیسو، ارندو، ریچ، کھوت، شاہ گرام اور دیگر علاقوں میں بھی لوگ دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتیں چھوڑ کر سینیٹر طلحہ محمود کے فلاحی کاموں، ان کے انسانیت کی خدمت کے جذبے سے متاثر ہو کر جوق در جوق ان کے ساتھ الحاق کر رہے ہیں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

گرم چشمہ میں صوبیدار ریٹائرڈ امیر اللہ، قاری نظام الدین، پاکستان تحریک انصاف سے راحت علی شاہ اور کثیر تعداد میں کونسلرز جن کا تعلق محتلف سیاسی پارٹیوں سے تھا، انہوں نے اپنی پارٹیوں کو خیرباد کہہ کر سینیٹر محمد طلحہ محمود کی حمایت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر گرم چشمہ کے چند عمائدین نے کہا کہ سلیم خان جو پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر دو مرتبہ صوبائی اسمبلی کا رکن بنا اور پانچ سال تک صوبائی وزیر بھی رہا وہ انتحابات سے پہلے نہایت غریب آدمی تھا جس کی چھوٹی سی دکان تھی مگر وزیر بننے کے بعد وہ کروڑ پتی بنا مگر ہمارے علاقے کی سڑکیں اب بھی کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ اسی طرح عبدالاکبر چترالی بھی دو مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن رہے مگر ان کا کوئی ترقیاتی منصوبہ نظر نہیں آیا۔

سینیٹر طلحہ محمود نے لوئر چترال میں موری بالا، کجو، موری، برنس اور دیگر علاقوں میں بھی عوامی اجتماع سے اظہار خیال کیا جہاں ان کا بڑا والہانہ استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر سینیٹر محمد طلحہ محمود نے لوگوں سے کہا کہ اگر ان کے جمیعت علمائے اسلام کے بارے میں کچھ خدشات ہیں یا اس جماعت میں شامل نہیں ہونا چاہتے تو میرے ساتھ الحاق کریں۔ سینیٹر طلحہ محمود فاؤنڈیشن کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں اور آپ لوگ انسانیت کی خدمت اور اپنے علاقے کی ترقی کیلئے میرے شاتھ شامل ہو جائیں تاکہ ہم مل کر چترال کی تعمیر نو کا آغاز کر سکیں۔ طلحہ محمود نے کہا کہ میں ان روایتی سیاست دانوں کی طرح نہیں ہوں جن میں کسی نے آپ سے اسلام کے نام پر ووٹ لیا، کسی نے کوئی اور سبز باغ دکھایا مگر یہ علاقہ تو ابھی تک مسائلستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پچھلے 18 سالوں سے سینیٹ کا رکن ہوں مگر میں نے سرکار سے کبھی تنخواہ یا کوئی اور مراعات نہیں لی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی جیب سے محمد طلحہ فاؤنڈیشن کے ذریعے کروڑوں روپے ضرورت مند لوگوں میں تقسیم کرتا ہوں تو آپ کا حق کیسے کھا سکتا ہوں۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ اگر آپ لوگ چترال کے ساتھ مخلص ہیں تو تمام تر ذات پات، پارٹی، سیاست اور قومیت سے بالاتر ہو کر میرا ہاتھ بٹائیے اور میرے ساتھ شامل ہو کر مجھے بھاری اکثریت سے کامیاب کروائیں تا کہ اسلام آباد سے آپ کا حق لینے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ طلحہ محمود نے کہا کہ میرے مخالف امیدواروں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں درخواست دی ہے کہ یہ غریبوں میں امدادی سامان اور پیسے تقسیم کرتا ہے جس کی وجہ سے مجھے نوٹس جاری ہوا ہے۔ جونہی 8 فروری کو انتخابات مکمل ہوجائیں گے امدادی سامان سے بھرے ہوئے ٹرکوں کا قافلہ چترال میں داخل ہو گا۔ ہم سب لوگوں کی تو نہیں مگر اکثریت کی مدد کریں گے تا کہ ان کی مشکلات میں کسی قدر کمی آ سکے۔

واضح رہے کہ طلحہ محمود این اے ون چترال سے قومی اسمبلی کی نشست پر انتخابات لڑ رہے ہیں اور ضلع اپر اور لوئر چترال کے مختلف علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے عوامی اجتماعات سے خطاب کر رہے ہیں۔ ہر جگہ ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا جاتا ہے اور دیگر سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر کثیر تعداد میں لوگ ان کے قافلے میں شامل ہو رہے ہیں۔ چترال کے عوام پرامید ہیں کہ ان کی کامیابی پر چترال کی قسمت بدلے گی اور یہاں بھی ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع ہو گا جس سے ان کی پچھلی کئی دہائیوں کی محرومیوں کا ازالہ ہو سکے گا۔