سکھر کے مقامی رہائشی ثنا اللہ مہیسر نے صوفیہ مرزا، مریم مرزا اور ان کی منیجر مائرہ خرم پر فراڈ کا مقدمہ درج کروایا ہے۔ اس کیس میں تفتیش کے لیے آئی جی سندھ سے اجازت ملنے پر سکھر پولیس کی ٹیم اے ایس آئی کی قیادت میں پنجاب روانہ ہوگی، دو لیڈی کانسٹیبلز بھی ٹیم کا حصہ ہونگی۔
مقدمہ کی ایف آئی آر کے مطابق مدعی ثنااللہ مہیسرکا مؤقف ہے کہ شادی پر ایک رات رقص کے 15 لاکھ طلب کئے گئے تھے، 10 لاکھ ایڈوانس لیے گئے، بالی ووڈ نمبرز پر صوفیہ اور مریم مرزا کی پرفارمنس دیکھ کر انھیں بُک کیا تھا، ایڈوانس رقم کی ادائیگی کے گواہ بھی موجود ہیں۔ مگر اس کے باوجود شادی والے دن گروپ نہیں پہنچا اور نہ ہی فون کرنے پر کالز کا جواب دیا۔
ثنااللہ مہیسرکا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ برس 27 نومبر کو نامعلوم خاتون اور پانچ افراد آئے اسلحہ تان کر خطرناک نتائج کی دھمکیاں دیں آئندہ رقم کا مطالبہ نہ کرنے کو کہا۔
جبکہ دوسری طرف، رابطہ کرنے ہر مائرہ خرم کا موقف سامنے آیا کہ فنکار طبعیت خراب ہونے کے سبب شادی پر نہ پہنچ سکے تھے، شادی کے منتظمین کو آگاہ کردیا تھا، صوفیہ مرزا نے کسی کو دھمکیاں دینے کیلئے نہیں بھیجا۔
صوفیہ مرزا جن کا اصل نام خوش بخت مرزا ہے، حالیہ برسوں میں متعدد اسکینڈلز میں ملوث رہی ہیں صوفیہ مرزا پر 2007 میں دبئی میں شوہر کو چاقو مارنے کا الزام بھی سامنے آیا تھا۔ ایف آئی اے صوفیہ مرزا کے خلاف منی لانڈرنگ کا ہائی پروفائل دوبارہ کھول لیا ہے۔ صوفیہ مرزا کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات ایسٹس ریکوری یونٹ کے سابق سربراہ شہزاد اکبر کے دور میں روک دیا گیا تھا۔
ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی نے صوفیہ مرزا کو منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقات کیلئے طلب کرنے کی تصدیق کی ہے، ستمبر 2017 میں جوڈیشل مجسٹریٹ احسن رضا نے صوفیہ مرزا کے مبینہ فراڈ میں ملوث ہونے کے وارنٹ جاری کیے تھے۔