Get Alerts

نئی ترامیم: مصر کی فوج اب براہ راست الیکشن میں حصہ لے سکے گی

نئی ترامیم: مصر کی فوج اب براہ راست الیکشن میں حصہ لے سکے گی
مصر کی پارلیمنٹ نے آئینی ترامیم کے ذریعے  حاضر سروس فوجیوں کے اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کرتے ہوئے فوج کو براہ راست الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے۔ منظور کی جانے والی  ترامیم کے تحت حاضر سروس یا ریٹائرڈ فوجی  صرف فوج کی سپریم کونسل کی  اجازت کے ساتھ ہی صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔ اس لئے بظاہر یہ فوج کا اقتدار پر مزید مضبوط ہاتھ ڈلوانے کا طریقہ ہے۔ 

ایک برس قبل ہی ایک آئینی ترمیم کے ذریعے پارلیمنٹ پہلے ہی سابق آرمی چیف اور موجودہ صدر عبد الفتاح السیسی کے 2030 تک اقتدار میں رہنے کی راہ ہموار کر چکی تھی۔

مبصرین کی جانب سے یہ کہا جا رہا تھا کہ امید ہے کہ  ان نئی ترامیم سے فوجی اہلکاروں کے لیے کسی بھی انتخابات میں حصہ لینا تقریباً ناممکن بنا دیا جائے گا، تاکہ ان کو السیسی کے خلاف مقابلے میں حصہ لینے سے روکا جا سکے۔

مصر  کا حال اور ماضی فوجی آمروں کی حکومتوں سے عبارت ہے۔  مصر کے دو صدور کے سوا باقی تمام صدر فوجی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں۔

موجودہ صدر السیسی نے 2013 میں منتخب صدر محمد مرسی کا تختہ الٹنے کے لیے فوج کی قیادت کی تھی جس کے بعد ملک میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔