کویت میں مقیم ایک مصری شہری نے اپنی بیوی کی جانب سے مبینہ تشدد پر پولیس میں شکایت درج کروا دی ہے۔
مصری شہری کا کہنا ہے کہ اس کی بیوی اسے زدوکوب کرتی ہے۔ ماضی میں جسمانی تشدد کے باعث متعدد بار اسے چوٹیں بھی آئیں جن کے نشان اب بھی موجود ہیں۔
کویت کے اخبار ’’الرای‘‘ کے مطابق، مصری شوہر نے کہا ہے کہ گھریلو اختلافات کی وجہ سے تلخ کلامی ہوئی جس پر میری بیوی نے مجھ پر بدترین تشدد کر کے لہولہان کر دیا۔
پولیس نے شکایت گزار کی بیوی کو حراست میں لینے سے قبل اسے ہسپتال منتقل کیا تاکہ اسے طبی امداد فراہم کرنے کے علاوہ اس کا میڈیکل کروایا جا سکے اور یہ معلوم ہو سکے کہ اس کے بیان میں کس حد تک سچائی ہے؟
یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں ہے کہ عرب ممالک میں مصر میں بیویوں کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے والے شوہروں کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
مصر کی فیملی کورٹ کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ طلاق اور خلع کے مجموعی مقدمات میں سے 66 فی صد ایسے ہیں جن میں شوہروں نے طلاق کی وجہ بیوی کی جانب سے تشدد کرنا بتائی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق بھی دنیا بھر میں مصر ان ملکوں کی فہرست میں نمایاں ہے جہاں خواتین شوہروں پر تشدد کرتی ہیں۔
شادی شدہ جوڑوں میں اگر شوہروں کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے کے تناسب سے درجہ بندی کی جائے تو 28 فی صد جوڑوں کے ساتھ مصر پہلے نمبر پر ہے جس کے بعد امریکہ اور برطانیہ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔
یہ امر بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ شوہر کی پٹائی کے لیے خواتین عام طور پر گھریلو اشیاء کا استعمال کرتی ہیں جب کہ بعض بیویاں شوہروں کو کاٹ بھی لیتی ہیں۔
نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ مصر میں شوہروں کے کسی نہ کسی کمزور پہلو کے باعث بھی ان پر تشدد ہوتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اگر بیوی سماجی، معاشی یا تعلیمی اعتبار سے شوہر سے زیادہ قابلیت رکھنے والی ہو گی تو نفسیاتی طور پر شوہر اس کے دبائو میں آ جائے گا۔ گھریلو معاملات بھی بیوی کے حوالے کرنے سے شوہر کی شخصیت کمزور ہو جاتی ہے۔