طیبہ گل نے پبلک اکائونٹس کمیٹی میں لرزاں خیز انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی جی نیب شہزاد سلیم کے کہنے پر میرے کپڑے اتارے گئے، مجھے ننگا کیا گیا۔
پبلک اکائونٹس کمیٹی میں اپنی روداد بیان کرتے ہوئے طیبہ گل کا کہنا تھا کہ نیب کے پاس کوئی لیڈیز سٹاف بھی نہیں ہے۔ میرا میڈیکل بھی نہیں کروایا گیا۔ سابق چئیرمین نیب اور ڈی جی نیب سلیم شہزاد کو کمیٹی میں بلایا جائے۔
خیال رہے کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے طیبہ گل کو طلب کیا تھا کیونکہ انہوں نے سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کیخلاف ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایک درخواست جمع کرائی تھی۔
طیبہ گل نے بتایا کہ میرے خلاف جھوٹا ریفرنس بنایا گیا۔ مسنگ پرسن کمیشن میں سابق نیب چیئرمی جاوید اقبال سے ملاقات ہوئی۔ جب میں نے جاوید اقبال کو بار بار فون کرنے سے منع کیا تو وہ ناراض ہوگئے۔ مسنگ پرسن کی درخواست پر میرا نمبر درج تھا۔ اس پر کال کرکے مجھے وقتاً فوقتاً بلاتے رہے۔ وہ کہتے تھے آپ ضرور آئیں اگر ایسا نہ کیا تو سماعت نہیں ہوگی۔
https://twitter.com/imranshehri/status/1545006933077286915?s=20&t=J93QY2-lGxkBHbePaAswkw
خاتون نے کہا کہ میں نے جاوید اقبال کی گفتگو کی ویڈیو اس لئے بنائی کہ وہ ایک اعلیٰ طاقتور عہدیدار تھا۔ میں چاہتی تھی کہ اس شخص کی حقیقت سب کے سامنے آئے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ مسنگ پرسن کمیشن میں جاوید اقبال کا پرسنل سٹاف افسر راشد وانی اس کا سہولت کار ہے۔ آج تک میری کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی جبکہ کسی عدالت نے میری بات نہیں سنی۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے مجھے اور میرے شوہر کو گرفتار کروادیا۔ مجھے مرد اہلکاروں نے گرفتار کیا۔ گاڑی میں میرے ساتھ جو درندگی کی گئی، وہ میں بیان نہیں کر سکتی۔ مجھے ٹرانزٹ ریمانڈ کے بغیر لاہور لے جایا گیا۔ مجھے سلیم شہزاد کے پاس لے جایا گیا تو میرے کپڑے پھٹے ہوئے تھے۔ میرے جسم پر نیل پڑے ہوئے تھے۔ تلاشی میں ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کے کہنے پر میرے کپڑے تک اتار دیے گئے۔
طیبہ گل نے بتایا کہ چیئرمین نیب نے کہا نیب میں مشکل ہوتا ہے مسنگ پرسن کمیشن میں آ کر ملا کریں۔ جاوید اقبال کہتے تھے میں ایک منٹ میں تمہاری زندگی تباہ کر سکتا ہوں۔ کسی دفتر میں تمھیں دیکھا تو تمھارے ٹکڑے جھنگ جائیں گے۔