لیجینڈ ادیب ڈاکٹر انور سجاد کو سپرد خاک کر دیا گیا

اردو کے لیجینڈ ناول نگار، ڈرامہ نگار اور افسانہ نگار ڈاکٹر انور سجاد کو لاہور میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ وہ عید کے دوسرے روز طویل علالت کے باعث 84 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔

ڈاکٹر انور سجاد اردو ادب کا معتبر حوالہ تھے۔ وہ قیام پاکستان سے قبل لاہور میں پیدا ہوئے اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی جب کہ قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد ہی 1955 میں ان کا پہلا ناول ’’رنگ سنگ‘‘ شائع ہوا۔ اس وقت ان کی عمر محض 20 برس تھی۔ انہوں نے کچھ ہی عرصہ بعد پی ٹی وی سے 1965 میں ڈرامہ نگاری کا آغاز کیا اور کئی یادگار ڈرامے تخلیق کیے۔

ڈاکٹر انور سجاد کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں 1989 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی بھی دیا گیا۔

ڈاکٹر انور سجاد نے سوگواروں میں اہلیہ اور ایک بیٹی چھوڑی ہے۔



ڈاکٹر انور سجاد کی دیگر نمایاں کتابوں میں ’زرد کونپل، نگار خانہ، صبا، سمندر، نیلی نوٹ بک، جنم روپ، پہلی کہانیاں، چوراہا، خوشیوں کا باغ اور استعارے‘ شامل ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، ڈاکٹر انور سجاد گزشتہ چند برسوں سے کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے تھے اور ان کی اہلیہ نے صدر مملکت سے مالی مدد کی اپیل بھی کی تھی۔

ڈاکٹر انور سجاد نے علالت کے باعث لوگوں سے ملنا جلنا اور تقاریب میں آنا جانا بند کردیا تھا جب کہ آخری ایام میں انہوں نے کھانا پینا بھی چھوڑ دیا تھا۔

ڈاکٹر انور سجاد کی وفات پر سیاسی، سماجی و شوبز شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے جب کہ ان کی نماز جنازہ میں بھی ادبی شخصیات کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی۔