معروف صحافی اور ایم پی اے جگنو محسن پر قاتلانہ حملہ

معروف صحافی اور ایم پی اے جگنو محسن پر قاتلانہ حملہ
معروف صحافی، سیاستدان، اینکر پرسن اور لکھاری جگنو محسن پر نامعلوم حملہ آوروں کی جانب سے قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ انکے حلقے اور آبائی علاقے اختر آباد ضلع اوکاڑہ میں پیش آیا ہے۔ وہ اس حملے میں محفوظ ہیں۔ یاد رہے کہ جگنو محسن معورف صحافی نجم سیٹھی کی اہلیہ ہیں اور چند روز پہلے ان کے صحافیوں کی سیکیورٹی سے متعلق بیانات سامنے آئے تھے۔

اس واقعے سے متعلق جگنو محسن کے شوہر اور معروف صحافی نجم سیٹھی نے نیا دور سے گفتگو میں بتایا ہے کہ ان کی اہلیہ کو انکے حلقے کے ایک گاوں میں عوام کی جانب سے مسلسل دورہ کرنے کے لیئے مدعو کیا جا رہا تھا۔ تاہم وہاں کے کچھ جاگیردار اس حوالے سے معترض تھے۔ اس حوالے سے انہیں دھمکیاں بھی دی جا رہی تھیں۔

تاہم جگنو محسن نے ان دھمکیوں کی پرواہ کیئے بغیر اس گاوں کا دورہ کیا جہاں انہیں گرمجوش استقبالیہ دیا گیا۔ اس پر مخالفین نے پہلے ہوائی فائر کھولے اور جب بات نہ بنی تو انہوں نے انکی اہلیہ کے قافلےمیں گاڑی پر سیدھے فائر کیئے۔ تاہم انکی اہلیہ کی گاڑی محفوظ رہیں۔ نجم سیٹھی نے بتایا کہ انکی اہلیہ اس واقعے کے فوری بعد پولیس سٹیشن گئیں اور واقعے کی ایف آئی آر درج کروائی۔
ایف آئی آر کے مطابق جگنو محسن کے مذکورہ دورے سے قبل انہیں سوشل میڈیا پر مخالفین کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں تھیں جس پر ایف آئی اے میں علیحدہ سے کیس چل رہا ہے۔

واقعے کی ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے جس کے مطابق واقعہ 6 جون کو پیش آیا جب جگنو محسن موضع جھجھ کلاں میں جلسے کے لئے گئیں۔ ان کی وہاں آمد کے موقع پر عوام نے ان کا بھرپور استقبال کیا لیکن واپسی پر ان کے قافلے پر پیچھے سے گولیاں چلائی گئیں۔ ایف آئی آر کے مطابق حملہ آور محمد یٰسین نے للکارا کہ آج جگنو محسن کے ساتھ آئے ہوئے لوگوں کو چھوڑوں گا نہیں اور سیدھا فائر جان سے مارنے کی غرض سے کیا گیا جو کہ گاڑی تیز ہونے کی وجہ سے گاڑی کو نہ لگا۔

Jugnu-Attack-FIR

اس کے بعد ان کی گاڑی کے شیشے پر ڈنڈے سے حملہ کیا گیا جو ڈرائیور کی سائیڈ پر لگا جس سے گاری کا شیشہ ٹوٹ گیا۔ بعد ازاں زیادہ لوگوں کے اکٹھے ہونے کی وجہ سے حملہ آور بھاگ کھڑے ہوئے۔

ایف آئی آر میں مزید بیان کیا گیا ہے کہ حملہ آور محمد یٰسین نے دو یوم قبل سوشل میڈیا پر یہ اعلان کیا تھا کہ اگر جگنو محسن اس کے علاقے میں آئی تو وہ کسی کو بچ کر نہ جانے دے گا۔ اس دھمکی کے حوالے سے FIA میں علیحدہ سے کارروائی جاری ہے۔