Get Alerts

میڈیکل رپورٹ میں دعا زہرہ کو نابالغ قرار دیدیا گیا

میڈیکل رپورٹ میں دعا زہرہ کو نابالغ قرار دیدیا گیا
عدالت کے حکم پر دعا زہرہ کی کرائی گئی سرکاری میڈیکل رپورٹ میں اسے نابالغ قرار دیدیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دعا زہرہ کاظمی کی عمر تقریباً 17 سال ہے۔

واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے 6 جون کو دعا زہرہ کی عمر کا تعین کرنے کا حکم دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے 2 روز میں زہرہ کا میڈیکل ٹیسٹ کرانے اور 8 جون کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

سماء ٹی وی کے مطابق دعا زہرہ کاظمی کی عمر کا اندازہ لگانے کیلئے جانچ سول ہسپتال کراچی کی ویمن میڈیکولیگل آفیسر ڈاکٹر لاریب گل نے کی۔ دعا زہرہ کا ایکسرے سول ہسپتال کراچی کے شعبہ ریڈیولوجی میں کیا گیا تھا۔

چیف ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر صبا جمیل نے اپنی رائے میں دعا زہرہ کی ہڈیوں کی عمر 16 سے 17 سال کے درمیان بتائی۔ سول ہسپتال کراچی کے چیف ریڈیولوجسٹ کے مطابق ہڈیوں کی عمر 17 سال کے زیادہ قریب ہے۔

عدالت نے دعا زہرہ کی عمر کا تعین کرنے کا اس وقت حکم دیا تھا جب لڑکی نے 18 سال کا ہونے کا دعویٰ کیا۔ دعا زہرہ نے جب سندھ ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر کہا تھا کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔ عدالت عالیہ نے فیصلہ دیا کہ وہ حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے زہرہ کی عمر کا تعین کرے گی۔

دعا زہرہ رواں سال اپریل میں شاہ فیصل کالونی، گولڈ ٹاؤن کے علاقے سے لاپتہ ہوگئی تھی۔ دعا کے والد سید مہدی علی کاظمی کی جانب سے سوشل میڈیا پر لوگوں سے اپنی بیٹی کو تلاش کرنے میں مدد دینے کیلئے پوسٹ کی گئی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لڑکی کی گمشدگی کا واقعہ خبروں کی زینت بنا۔

دعا زہرہ نے بھی متعدد ویڈیو پیغامات جاری کئے جس میں اس کا کہنا تھا کہ اس نے ظہیر سے شادی کیلئے اپنی مرضی سے والدین کا گھر چھوڑا، اس نے اپنے والدین کی جانب سے بتائی گئی عمر کے برعکس دعویٰ کیا تھا کہ وہ شادی کی قانونی عمر کو پہنچ چکی تھی۔

جب بھی عدالت ایس او پیز کے مطابق عمر کے تعین کا حکم دیتی ہے، پولیس سرجن ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیتا ہے۔ پولیس سرجن کی نگرانی میں عمر کی تشخیص کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جاتا ہے جس کے ممبران میں ریڈیولوجسٹ اور ایگزامننگ میڈیکولیگل آفیسر بھی شامل ہوتے ہیں۔ دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے معاملے میں میڈیکل بورڈ تشکیل نہیں دیا گیا، سب سے جونیئر ویمن ایم ایل او کو دعا زہرہ کی عمر کے تعین کا کام سونپا گیا۔

پولیس سرجن ایچ سرٹیفکیٹ (پی ایس اے سی) کا مطلب یہ ہے کہ یہ سند پولیس سرجن کی جانب سے جاری کی گئی ہے، میڈیکو لیگل آفیسر کی جانب سے نہیں، اس کے علاوہ ناصرف جاری کی گئی سند پولیس سرجن کی غیر موجودگی میں بنائی گئی بلکہ اس پر پولیس سرجن کے دستخط بھی موجود نہیں ہیں۔