نادیہ نقی نے کہا ہے کہ عمران خان کے بیانیے کا توڑ حکومت کے پاس یہی ہے کہ اہم عہدوں پر براجمان ان کے حامیوں کو ایک ایک کرکے چلتا کیا جائے تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم بطور صحافی یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ جنرل مزمل ہی وہ شخص تھے، جنہوں نے چودھری پرویز الٰہی کو کال کی تھی اور وہ ایم کیو ایم کیساتھ اہم میٹنگ چھوڑ کر بنی گالا عمران خان سے ملنے چلے گئے تھے۔ تاہم ان کے جانے سے ایک بات طے ہو گئی ہے کہ آپریشن کلین اپ سٹارٹ ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ عمران خان ان کیخلاف غیر ملکی سازش کا ساتھ دینے کا جو بیانیہ بنا رہے ہیں، اس کا حقیقی توڑ یہی ہے کہ جو لوگ بھی اہم عہدوں پر براجمان ہیں ان کو آہستہ آہستہ ہٹانے کا کام شروع کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل مزمل کا عہدے سے ہٹنا بہت سے لوگوں کیلئے ایک واضح سنگل ہے۔ حکومت جب ایکشن لے گی تو عمران خان کے حامی ان سے پیچھے ہٹنا شروع ہو جائیں گے۔
نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ جب حکومت بن جاتی ہے تو اس کے پاس تمام تر اختیارات، پاور اور مشینری آ جاتی ہے۔ تحریک انصاف کیلئے حکومت کیخلاف سیاسی مہم جوئی اتنا آسان کام نہیں ہوگا۔ صرف ٹرینڈز چلانے سے ان کو کامیابی حاصل نہیں ہوگی۔
مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ یہ بات اب اوپن سیکرٹ ہے کہ سابق چیئرمین واپڈا جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین پیغام رساں تھے اور وہ عمران خان کیلئے سافٹ کارنر رکھتے تھے۔ اس کے علاوہ جس طرح سے لوڈشیڈنگ کرنا شروع کر دی گئی اس سے حکومت سمجھ رہی تھی کہ ان کیساتھ زیادتی کی جا رہی ہے۔ اس لئے انھیں پیغام پہنچایا گیا کہ آپ خود ہی استعفیٰ دے کر چلے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین واپڈا اور گورنر سٹیٹ بینک کا جانا پہلے سے طے تھا۔ اطلاعات ہیں کہ آئندہ ہفتے ایک اہم شخصیت کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ بھی ہونے جا رہی ہے۔