پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ ن کے درمیان سیاست میں لیول پلیئنگ فیلڈ پر شدید اختلافات ہیں اور دونوں جماعتیں کسی بھی قسم کی مفاہمت پر آمادہ نہیں ہیں۔
نیا دور ٹی وی پر ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت ن لیگ کو نشانہ بنانے اور پی ٹی آئی اور عمران خان کو نشانہ نہ بنانے کی پالیسی پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پیپلز پارٹی نےحکمت عملی بنائی ہے کہ وہ نواز شریف اور شہباز شریف پر تو تنقید کریں گے لیکن عمران خان، پی ٹی آئی اور 9 مئی کے حوالے سے کچھ نہیں بولے گی کیونکہ پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کا ووٹ بینک حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ان کی کوشش یہی ہو گی کہ پی ٹی آئی کے ووٹر کو قائل کریں کہ اگر نواز شریف کو روکنا ہے تو پیپلز پارٹی کو ووٹ دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اپنی انتخابی مہم کے ایک حصے کے طور پر مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف، شہباز شریف، اسحاق ڈار اور مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بنائے گی اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان، بشریٰ بی بی اور فرح گوگی پر تنقید کرنے سے دور رہے گی . ن لیگ کی انتخابی مہم اینٹی نواز ہو گی اینٹی عمران نہیں۔
تجزیہ کار نے کہا کہ پی پی پی اپنی نواز مخالف پالیسی کے مطابق الیکشن لڑے گی تاکہ پنجاب سے اپنے ووٹرز کو دوبارہ حاصل کیا جا سکے جنہوں نے گزشتہ انتخابات میں عمران خان کی حمایت کی تھی۔
مزمل سہروردی نے کہا کہ پیپلز پارٹی تحریک انصاف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ چاہتی ہے لیکن ان کی قیادت اسٹیبلشمنٹ سے خوفزدہ ہے۔ اس حوالے سے عمران خان کو موقف ہے کہ اگر وہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے آصف زرداری سے ہاتھ ملا لیں گے تو ان کا کرپشن کے خلاف بیانیہ دھرا کا دھرا رہ جائے گا۔
پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے حالیہ بیان کہ 'وزیراعظم لاہور سے نہیں ہوں گے' کا حوالہ دیتے ہوئے تجزیہ کار نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی پی پی مسلم لیگ ن مخالف پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
تجزیہ کار نے مزمل سہروردی نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی اپنا اپنا الیکشن لڑیں گی اور دونوں جماعتوں کی قیادت کی ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن سندھ میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ساتھ اتحاد کرے گی اور اس کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے اہم رہنماوں میں سے ایک کراچی سے الیکشن لڑیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں سہروردی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سابق رہنما فواد چوہدری کو اس لیے گرفتار کیا گیا کیونکہ وہ ’ڈبل گیم‘ کھیل رہے تھے اور انہوں نے حال ہی میں زوم کے ذریعے پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کو بھی ’ڈبل گیم‘ میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔