پی ڈی ایم کے عہدوں سے مستعفی ہونے سے متعلق پاکستان پیپلزپارٹی کے فیصلے پر جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) کا ردعمل سامنے آگیا۔
جے یو آئی کے سینیئر رہنما مولاناعبدالغفورحیدری کا کہنا تھاکہ پیپلزپارٹی نے آج سیاسی خودکشی کرلی ہے، حکومت کے خلاف تحریک وہی چلاسکتے ہیں جنھوں نے کشتیاں جلا رکھی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی استعفے اس وقت دیتی جب انہوں نے باپ سے ووٹ لیے تھے، پیپلزپارٹی عمران خان کی حکومت کو سہارا دےرہی ہے، پیپلزپارٹی جوکررہی ہے، اس کا جواب عوام اگلے الیکشن میں دیں گے۔
ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پی ڈی ایم اےاین پی اور پیپلز پارٹی سے معافی مانگے گی؟ اس پر غفور حیدری کا کہنا تھاکہ معافی کس بات کی؟غلطیاں اور چالاکیاں وہ کریں اور معافی ہم کیسے مانگیں؟ پیپلز پارٹی کے جانے کی خوشی ہوئی، اب ہم یکسوئی سے تحریک چلائیں گے۔
غفور حیدری سے مزید سوال کیا گیا کہ کیا پی ڈی ایم کے دوبارہ اکھٹے ہونے کوئی گنجائش ہے؟ اس پر ان کا کہنا تھاکہ پیپلزپارٹی کی پی ڈی ایم میں واپسی کا صرف ایک ہی راستہ ہے، یوسف رضا گیلانی استعفی دیں اس کے بعد اگلی بات ہوگی۔
خیال رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔
لاول بھٹو نے شوکاز نوٹس جاری کرنے پر پی ڈی ایم سے مطالبہ کیا کہ وہ پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سے بلا مشروط معافی مانگے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف اپوزیشن کی سیاست کی مزاحمت کرتے ہیں، پنجاب میں سینیٹ کی 5 نشستیں پی ٹی آئی کو دی گئیں تو کوئی نوٹس نہیں دیا گیا، اے آر ڈی سے لیکر کسی بھی اپوزیشن کی تحریک میں کوئی شوکاز نوٹس نہیں جاری ہوا۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ عزت اور برابری کے ساتھ سیاست کرنا جانتے ہیں اور کرتے رہیں گے، اے این پی کے ساتھ ہیں، حکومت کو آرام سے نہیں بیٹھنے دیں گے نہ بیٹھنے دیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کےدرمیان ورکنگ ریلیشن شپ ہونی تاکہ پارلیمان کے اندر اور باہر مل کر حکومت کی مخالفت کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنہوں نے پارلیمان سے استعفیے دینا ہے دے دیں لیکن کسی پارٹی کو ڈکٹیٹ نہ کریں، ہم پر کوئی اپنے فیصلے مسلط نہ کرے، استعفے آخری ہتھیار ہونے چاہئیں، یہی ہمارا مؤقف رہے گا، یہ پی پی کا تاریخی موقف رہا ہے اور درست ثابت ہوا ہے، صرف ضمنی الیکشن میں حصہ لے کر پی ڈی ایم نے حکومت کو ایکسپوز کردیا، دنیا کو دکھادیا کہ عوام حکومت کےنہیں اپوزیشن کے ساتھ ہے۔