برطانوی میڈیا کے مطابق انگلش کرکٹ بورڈ کے چیئرمین آئن واٹمور نے چیئرمین کرکٹ بورڈ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کے استعفے کی پاکستان کیساتھ سیریز منسوخی کا تنازع قرار دیا جا رہا ہے۔
آئن واٹمور کے عہدے کی مدت 5 سال تھی تاہم وہ صرف 10 ماہ اس پر فائز رہے۔ پاکستان انگلینڈ سیریز منسوخی کی وجہ سے وہ دباؤ کا شکار تھے۔ وہ بورڈ آف ڈائریکٹرز سے مشاورت کے بعد باہمی رضامندی سے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم نے رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرنا تھا لیکن نیوزی لینڈ کی جانب سے دورہ ملتوی کیے جانے کے بعد انگلینڈ نے بھی یکطرفہ طور پر دورہ ملتوی کر دیا تھا جس کے بعد سابق انگلش کرکٹرز سمیت حکومت کی جانب سے بھی اس فیصلے پر سخت تنقید کی گئی تھی۔
انگلینڈ کے اس فیصلے پر دنیا بھر کی کرکٹ سے وابستہ شخصیات نے بھی تنقید کی اور خاص طور پر انگلینڈ کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ جب انگلینڈ میں کورونا کی بدترین صورتحال تھی تو پاکستان نے انگلینڈ کا دورہ کیا تھا لیکن بدلے میں انگلینڈ نے ضرورت کے وقت پاکستان کی مدد نہیں کی۔
سابق ویسٹ انڈین باؤلر مائیکل ہولڈنگ نے برطانوی کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کو منسوخ کرنے کی وجہ مغربی تکبر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں انگلش بورڈ کا بیان درست نہیں لگتا، پاکستان نہ جانے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
مائیکل ہولنڈنگ نے کہا کہ پاکستانی ٹیم نے عالمی وبا کورونا وائرس کے انتہائی پھیلائو کے دوران برطانیہ کا دورہ کیا، اس وقت تو ویکسین تک ایجاد نہیں ہوئی تھی، پاکستانیوں نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر انگلش کھلاڑیوں کیساتھ کھیل پیش کیا، ان کا مان رکھا لیکن اس کے جواب میں برطانوی حکام نے تکبر کا مظاہرہ کیا۔ یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ برطانیہ بھارت کیساتھ کبھی ایسی حرکت نہ کرتا کیونکہ وہ امیر ملک ہے۔
انہوں نے پاکستان کے حق میں یہ بیان کرکٹ رائٹرز کلب پیٹر سمتھ ایوارڈ وصول کرنے کے بعد دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انگلش کرکٹ بورڈ کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ انہوں نے جو کچھ کیا، وہ سراسر غلط تھا، اس لئے کوئی بھی اس کا دفاع کرنے میڈیا کے سامنے نہیں آنا چاہتا۔
ویسٹ انڈین لیجنڈ کا کہنا تھا کہ انگلش بورڈ نے پاکستان کیساتھ نہ کھیلنے کا صرف ایک بیان جاری کیا اور پھر میڈیا سے چھپ کر بیٹھ گئے، مجھے تو اس حرکت سے ”بلیک لائیوز میٹر” کے وقت کی فضول چیزیں یاد آ رہی ہیں۔ میں ان باتوں کو دہرانا نہیں چاہتا لیکن یہاں بھی معاملہ مغربی تکبر والا ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں وہی کروں گا جو میں کرنا چاہتا ہوں، جیسا میرے ساتھ کیا جائے گا، میں وہی سلوک ایسا کرنے والوں سے کروں گا، لوگ میرے اس بیان پر کیا سوچیں گے، مجھے اس سے قطعی کوئی فرق نہیں پڑتا۔