مولانا فضل الرحمان کو اسٹیبلشمنٹ نے بریف کیا ہے اور ان کے ذریعے لوگوں کو ذہنی طور پر تیار کیا جا رہا ہے کہ الیکشن ابھی نہیں ہوں گے۔ الیکشن ملتوی کروانے سے متعلق کچھ اور اشارے بھی مل رہے ہیں۔ مثلاً ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ آ چکا ہے، آرمی چیف معیشت کو لے کر سرگرم ہیں، ڈالر وقتی طور پہ ہی سہی مگر نیچے آیا ہے، تاجر مطمئن ہیں وغیرہ۔ الیکشن سے متعلق دھند ایک ہی ادارہ ختم کر سکتا ہے اور وہ ہے سپریم کورٹ۔ یہ کہنا ہے مبشر بخاری کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے ساتھ ملاقات میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اس وقت عملاً طالبان کا کنٹرول ہے۔ حالات وہاں پہنچ گئے ہیں جہاں پہلے پاک فوج نے ماضی میں فوجی آپریشن کیا تھا۔ موجودہ حالات میں اگر الیکشن کروائے جاتے ہیں تو دونوں صوبوں میں انتخابی مہم چلائی جا سکے گی اور نا ہی ووٹر پولنگ سٹیشن تک آ سکیں گے۔ آدھے پاکستان کی صورت حال کو ذہن میں رکھے بغیر پورے ملک میں الیکشن کروانے کی بات کیسے کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا فوج نے اگر انتخابات نہیں کروانے تو انہیں عدلیہ کی حمایت درکار ہو گی۔ آج وکلا نے ملٹری کورٹس کے خلاف تقریریں کیں، ایک قرارداد عمران خان کے خلاف بھی آنی چاہئیے تھی جنہوں نے اپنے دور میں ملٹری کورٹس کی حمایت کی تھی۔ پاکستان کی عدالتوں کو عمران خان اور پرویز الہیٰ کی ہمدردی سے فرصت ملے گی تب ہی وہ 9 مئی واقعے میں گرفتار باقی لوگوں کے کیس سنیں گی۔
میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔