جب سے آٹا چینی بحران رپورٹ سامنے آئی ہے ہر طرف لوٹ گئے لٹ گئے کی دہائی ہے۔ ایک طبقہ اسے ریاست مدینہ کی تشکیل کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ثابت کر رہا ہے تو دوسرا اسے اس حکومت کی ایک اور نوسر بازی قرار دے رہا ہے۔ تاہم جسے بھی ذرا سا بھی سبسڈی دینے کے عمل معلوم ہے اسے معلوم ہے کہ یہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی منظوری اور علم کے بغیر نہیں ہوسکتا ۔
اب ایسے میں سینئر صحافی اور تحریک انصاف کے لئے کسی زمانے باقاعدہ نرم صحافت کے لئے مشہور عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا ہے کہ لاہور کے 8 کلب(وزیر اعلیٰ کا سرکاری دفتر) میں تین محکموں کے سیکریٹریز کو بلایا گیا اور انہیں زوردار انداز میں کہا گیا کہ چینی پر سبسڈی فوری طور پر دی جائے یہ وزیر اعظم کا حکم ہے۔
عارف حمید بھٹی کے انکشاف میں سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ خسرو بختیار کے بھائی جو کہ پنجاب کے وزیر خزانہ بھی ہیں اور بظاہر اپنے آپ کو چینی کے معاملے سے دور رکھتے ہیں، وہ بھی یہ پیغام پپہنچانےاور اس پر زور دینے میں شامل تھے اور ان سیکریٹریز کو کہا گیا کہ جلدی کریں ہم نے کچھ دیر تک وزیر اعظم کو بتانا ہے۔
https://twitter.com/gnnhdofficial/status/1247536884206592000
عارف حمید بھٹی کہتے ہیں کہ سیکریٹریز کہتے رہ گئے کہ یہ آگ ہے اس میں نہ کودیں لیکن انکی نہ سنی گئی۔ یاد رہے جہانگیر ترین کہہ چکے ہیں یہ سبسدڈی حکومت کی پاس کردہ ہے اس میں اگر مجرم ہے تو وہ حکومت ہے۔