قومی اسمبلی اجلاس صبح ساڑھے 10 بجے طلب، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ایجنڈے میں شامل

قومی اسمبلی اجلاس صبح ساڑھے 10 بجے طلب، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ایجنڈے میں شامل
قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے طلب کیا جانے والا اجلاس کا چھ نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس 9اپریل 2022 بروز ہفتہ صبح ساڑھے 10 بجے طلب کیا گیا ہے۔

چھ نکاتی ایجنڈے کے مطابق اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہو گا، پھر حدیث و نعت خوانی کے بعد قومی ترانہ بجایا جائے گا۔

اس کے بعد الگ سے سوالات شامل کیے جائیں گے جس کے بعد فہیم خان توجہ دلاؤ نوٹس پر کنٹونمنٹ بورڈ میں کونسلرز کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ اٹھائیں گے۔

ایجنڈے میں چوتھا آئیٹم تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف نے 28 مارچ 2022 کو درج ذیل قرارداد پیش کر کے ووٹنگ کی درخواست کی تھی، اس قرارداد کے مطابق، ’اس قرارداد کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 95 کی شق (1) کے تحت اسلامی جمہوریہ پاکستان کا یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ اسے وزیر اعظم جناب عمران خان پر عدم اعتماد ہے اور اس کے نتیجے میں وہ شق (4) کے تحت عہدہ چھوڑ دیں‘۔

اس کے علاوہ پوئنٹ آف آرڈر کے علاوہ رول18 کے تحت معاملات اٹھائے جائیں گے جبکہ توجہ دلاؤ نوٹس میں پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر بات کی جائے گی۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن نے 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی جس پر تاخیر کے بعد 3 اپریل کو ووٹنگ متوقع تھی۔

تاہم ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہیں وقفہ سوالات میں بات کرتے ہوئے وزیر قانون فواد چوہدری کی جانب سے قرارداد پر سنگین اعتراضات اٹھائے گئے۔

فواد چوہدری نے اپوزیشن کی پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کو بیرونِ ملک سے پاکستان میں حکومت تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے عدم اعتماد کی تحریک کو آئین و قانون کے منافی قراد دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا اور اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا تھا۔

قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد بغیر ووٹنگ مسترد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ازخود نوٹس لیا تھا۔

5 دن سماعت چلنے کے بعد چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تمام ججز کا متفقہ فیصلہ ہے، ہم نے ایک دوسرے سے مشورہ کیا، ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ غیر آئینی تھی جبکہ وزیر اعظم صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس نہیں دے سکتے تھے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے اجلاس 9 اپریل کو بلانے کی ہدایت کی۔

فیصلے میں حکم دیا گیا تھا کہ ووٹنگ کرائے بغیر اسمبلی کا اجلاس ملتوی نہ کیا جائے اور تحریک عدم اعتماد منظور ہونے پر قومی اسمبلی نئے وزیراعظم کو منتخب کرے گی۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتی رہے گی اور کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے روکا نہیں جائے گا۔

سپریم کورٹ نے نگران حکومت کے تمام احکامات کالعدم قرار دے دیے تھے اور وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کو عہدوں پر بحال کردیا تھا۔