لیفٹیننٹ جنرل طارق خان نے غیر ملکی سازش کی تحقیقات کیلئے قائم کئے گئے کمیشن کی سربراہی کرنے سے معذرت کر لی ہے۔ اس کمیشن کی تشکیل کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔
کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیشن کو 90 روز کا وقت دیا گیا ہے۔ تحقیقاتی کمیشن غیر ملکی مراسلے کا جائزہ لے گا اور منحرف اراکین کے رابطوں کی تفتیش کرے گا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ بیرونی سازش کی تحقیقات کیلئے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان کی سربراہی میں یہ کمیشن قائم کیا گیا ہے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ فواد نے کہا کہ کمیشن قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد سے متعلق بیرونی عوامل کی تحقیقات کرے گا اور رپورٹ مرتب کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے الیکشن کمیشن کے کردار پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ سپریم کورٹ کا جب فیصلہ ہوا اس دن الیکشن کمیشن کا بیان آنا تشویشناک اور کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد جلسے میں خطاب کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خلاف "غیر ملکی فنڈڈ سازش” رچی جا رہی ہے۔ انہوں نے حکمران جماعت کو گرانے کی سازش کے وجود کے ثبوت کے طور پر ایک خط دکھایا۔ تاہم انہوں نے خط کے مندرجات کو ظاہر نہیں کیا۔
31 اپریل کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا تھا کہ ہم پاکستان میں ہونے والی پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ ہم پاکستان کے آئینی عمل اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرتے ہیں لیکن جن الزامات کی بات کی جا رہی ہے، ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل طارق خان کا آبائی علاقہ ٹانک ہے۔ انہوں نے 1977ء میں پاک فوج میں شمولیت میں اختیار کی تھی۔ اپنے فوجی کیریئر میں جنرل طارق کئی بڑی ذمہ داریوں پر فائر رہے۔ 2006ء میں انہیں بریگیڈیئر سے ترقی دے کر میجر جنرل بنایا گیا تھا اور ملتان میں آرمرڈ ڈویژن کی کمان سونپی گئی تھی۔
قبائلی علاقوں میں ٹی ٹی پی کیخلاف انہوں نے کئی ملٹری آپریشنز کی کمان سنبھالی تھی۔ 2010 میں انہیں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی اور اس کے بعد وہ منگلا کے کور کمانڈر اور سینٹرل کمانڈ کے بعد بھی کمانڈر رہے۔