مختلف ملکوں میں عیدالفطر کس انداز سے منائی جاتی ہے؟

دنیا بھر کے مسلمان خوشیوں اور رنگوں سے بھرے عیدالفطر کا تہوار مناتے ہیں لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ دنیا کے ہر حصے میں عید کے رنگ الگ ہیں۔اگرچہ بڑی حد تک عید کا دن دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک جیسا ہی ہوتا ہے، تاہم  مختلف ممالک میں اس دن کو مختلف مقامی روایات کے مطابق منایا جاتا ہے۔

مختلف ملکوں میں عیدالفطر کس انداز سے منائی جاتی ہے؟

عید الفطرخاندان اور دوستوں کے ساتھ خوشی منانے کا وقت ہے۔ یہ ایک خوب صورت اسلامی تہوار  ہے جو رمضان کے مقدس مہینے کے اختتام پر منایا جاتا ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان  جوش و خروش سے عید کا چاند دیکھنے کی تیاری کرتے  ہیں، تاکہ وہ رمضان کے ماہ مقدس کی تکمیل کی خوشی  منائیں۔

دنیا بھر کے مسلمان خوشیوں اور رنگوں سے بھرے عیدالفطر کا تہوار مناتے ہیں لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ دنیا کے ہر حصے میں عید کے رنگ الگ ہیں۔اگرچہ بڑی حد تک عید کا دن دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک جیسا ہی ہوتا ہے، تاہم  مختلف ممالک میں اس دن کو مقامی انداز میں منانے کی روایات بھی موجود ہیں، مثلاً ترکیہ  میں، اسےعام طور پر  بیرام کہا جاتا ہے، جبکہ کچھ شمالی افریقی ممالک میں اسے عید صغیر یا چھوٹی عید کے نام سے جانا جاتا ہے۔ عام حالات میں، دن کا آغاز دعاؤں سے ہوتا ہے،عید کی نماز ادا کی جاتی ہے،  اور کھانے تیار کیے جاتے ہیں، لیکن بہت سے ممالک میں عید الفطر منانے کی اپنی روایات بھی ہیں۔

غسل،عید  کی نماز، زکوٰۃ ،صدقۂ فطر  ادا کرنا اورایک دوسرے سے ملنا تو  عام رواج ہے۔ لیکن اس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ مختلف ممالک میں عید کا دن منانے کی انفرادی روایات اور رسوم کیا  ہیں:

پاکستان

پاکستان میں عیدخاص طور پر  بڑے جوش و خروش سے منائی جاتی ہے۔ دن کا آغاز مساجد میں نماز کی ادائیگی سے ہوتا ہے، اس کے بعد عید کی مبارکباد دی جاتی ہے۔ لوگ نئے کپڑے پہنتے ہیں، تحائف کا تبادلہ کرتے ہیں، اور رشتہ داروں، دوستوں اور پڑوسیوں سے ملتے  ہیں۔ عید کے موقع پر پاکستان کے روایتی پکوانوں میں سے ایک بریانی ہے، جو چاول ،گوشت یا سبزیوں سے بنتی ہے اور رائتہ کے ساتھ پیش کی جاتی ہے۔مختلف طریقوں سے تیار کی گئی سویّاں بھی عید کے دن کا خاصہ ہیں۔

متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں عیدالفطر کا تہوار  ایک عظیم الشان دن کے طور پر منایا جاتا  ہے۔ دن کا آغاز مساجد میں عید کی نماز اور عید کی مبارکباد سے ہوتا ہے۔ لوگ نئے کپڑے پہنتے ہیں، تحائف کا تبادلہ کرتے ہیں، اور پڑوسیوں اور دوستوں میں مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں۔ روایتی اماراتی ڈش، عیدالفطر کا ناشتہ ،عید کے دن کا لازمی حصہ  ہے، جس میں سویوں کی طرح کی میٹھی ڈش  بلالیط، اور لقیمت، یعنی کھجور کے شربت میں ڈبوئے ہوئے چھوٹے پکوڑے شامل ہیں۔

سعودی عرب

سعودی عرب میں لوگ عید الفطر بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ اس موقع پر وہ اپنے گھروں کی صفائی کرتے ہیں اور نئے کپڑے اور سجاوٹ کی اشیاء  خرید کر اپنی تیاری جلد شروع کر دیتے ہیں۔

وہ عید کی صبح سویرے اٹھتے ہیں، غسل کرتے ہیں، نئے کپڑے پہنتے ہیں، اور عید کی نماز کے لیے جاتے ہیں، جو عام طور پر کھلے میدانوں میں ادا کی جاتی ہے۔ نماز کے بعد لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں اور کھجوریں اور مٹھائیاں پیش کرتے ہیں۔

روایتی پکوان تیار کیے جاتے ہیں جیسے مغلغل، کباب، بریانی وغیرہ۔ بچوں کو پیسے (عیدیہ)، کھلونے اورنئے کپڑے بھی ملتے ہیں۔ وہ شہد اور کھجور سے بنی بسکٹ  جیسی مٹھائیاں بھی پیش کرتے ہیں۔

بعض جگہوں پر لوگ عید کی رات لوگ آتش بازی دیکھنے نکلتے ہیں اور اپنے پڑوسیوں کو عید کی مبارکباد دیتے ہیں۔ سعودی عرب میں عید الفطر پر صدقہ دینے کی روایت ہے۔ لوگ ضرورت مندوں کو پیسے، کپڑے، خوراک اور دیگر اشیاء  عطیہ کرتے ہیں۔

ترکیہ

ترکیہ میں عید الفطر کو رمضان بیرامی (رمضان کا تہوار) یا سیکر بیرامی (مٹھائیوں کا تہوار) کہا جاتا ہے۔ لوگ  نئے کپڑے پہنتے ہیں جسے بیرم لک کہا جاتا ہے اور ایک دوسرے کو  Bayraminiz Mubarek Olsun  کہتے  ہیں جس کا مطلب  ہے ‘آپ کو بیرم (عید) مبارک ہو’۔ عید الفطر پر  عام تعطیل ہوتی ہے،اور اس موقع پر  سرکاری دفاتر اور سکول عام طور پر تین دن کے لیے بند رہتے ہیں۔

بیرم کی مبارکباد دیتے وقت بزرگ شہریوں کے داہنے ہاتھ کو چومنا  اور اسے  پیشانی پر رکھ کر ان کی تعظیم کا اظہار کرنا بڑی  اہمیت کا حامل ہے۔ چھوٹے بچوں کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ گھر گھر جا کر اپنے پڑوس میں ہر ایک کو “مبارک بیرم” کہیں، جس پر  انھیں کینڈی، روایتی مٹھائیاں جیسے بکلاوا اور ٹرکش ڈیلائٹ، چاکلیٹ، یا نقدی  کا تحفہ دیا جاتا ہے۔

انڈونیشیا

عید الفطر کو انڈونیشیا میں لبران  کہا  جاتا ہے اور یہ انڈونیشیا کی  سب سے اہم تعطیل  ہے۔ دیگر مسلم اقوام کی طرح، انڈونیشیائی بھی دعاؤں، اجتماعات اور خاندانی میل جول کے ساتھ عید کی خوشیاں  مناتے ہیں۔

سب سے اہم روایات میں سے ایک مودک (گھر واپسی)ہے ، یعنی بڑے شہروں میں کام کرنے والے لوگ  اپنے گھر والوں کے ساتھ عید گزارنے کے لیے واپس اپنے اپنے گھروں کو  جاتے ہیں۔ حلال بحلال نامی ایک رسم عید کے دوران یا اس کے بعد  ادا کی جاتی ہے جس میں دوستوں، ساتھیوں، پڑوسیوں اور رشتہ داروں سمیت ہر کسی سے معافی مانگی جاتی ہے۔

بچے جب بزرگوں سے  سے ملتے ہیں تو بزرگ انہیں نقدی کے رنگین لفافے تحفے میں دیتے ہیں۔ زیادہ تر انڈونیشی مسلمان عید کے دن اپنے  ثقافتی لباس پہنتے ہیں، جو مردوں اور عورتوں ،دونوں کے لیے  مختلف انداز لیے  ہوتے ہیں۔ عید کے موقع پر رشتہ دار اپنے عزیز و اقارب  کی قبروں پر حاضری بھی دیتے ہیں۔

ملائیشیا

دوسرے ممالک کی طرح، ملائیشیا میں بھی عید خوشی کا موقع ہے۔ زیادہ تر لوگ اپنے گھر والوں کے ساتھ عید منانے  کے لیے اپنے آبائی شہروں کو لوٹ آتے  ہیں۔ لوگ اپنے گھروں کو تیل کے لیمپوں سے سجاتے ہیں جنہیں  پیلیٹا کہا جاتا  ہے ۔وہ عید کے دن  روایتی کھانے پکاتے ہیں، جن میں کیتوپت یا چاول کے پکوڑے شامل ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں مہمانوں کی عزت افزائی کے لیےگوشت کی  ایک مقبول ڈش رینڈانگ بھی اہتمام سے تیار کی جاتی ہے۔

عید کے دن کو مقامی طور پر ہری رایا عید الفطری  کہا  جاتا ہے، جس کا مطلب ہے عید الفطر کا جشن۔تقریباً سب ہی لوگ اس  دن روایتی لباس زیب تن کرتے  ہیں۔

ملائیشیا میں عیدالفطر کی تقریبات ہمیشہ سے کشادہ دلی کا مظہر  رہی ہیں۔  ہر گھر میں ہر ایک کو خوش آمدید کہا  جاتا ہے اور گھر کے دروازے ہر کسی کے لیے کھلے ہوتے ہیں، لوگ معاشی حالت، مذہب، ذات اور خاندان کی تفریق کے بغیر کسی بھی گھر میں  کھانے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں  اور اچھا وقت گزارسکتے ہیں۔ عام طور پرعید کے  دن لوگ اپنے گھر مہمانوں کے لیےباری باری کھولتے  ہیں۔

افریقہ

افریقی ممالک جن میں  مراکش، مصر، تیونس، صومالیہ، جنوبی افریقہ، نائیجیریا، اور کئی دوسرےممالک شامل ہیں، عیدالفطر کا آغاز روایتی طور پر  مقامی مساجد میں عید کی نماز کے ساتھ کرتے  ہیں۔ اس کے بعد خاندان کے لوگ بڑی تعداد میں مل بیٹھتے ہیں۔اس موقع  پر  کھانے پینے کی مختلف اشیاء بڑے اہتمام سے تیار کی جاتی ہیں۔

مراکش میں مرد اور عورتیں راویتی لباس پہنتے ہیں۔مراکش کے پین کیکس ان کی مشہور پودینے کی چائے کے ساتھ ناشتے کا اہم حصہ ہیں، جب کہ صومالیہ میں، حلوو عید کے دن کا خاص میٹھا  ہے۔

ممباسا میں  مسلمان رمضان کے آخری عشرہ (جسے کومی لا میشو کہا جاتا  جاتا ہے) کو سڑکوں پر تہواروں اور سماجی میلوں کی شکل میں مناتے ہیں۔ یہ میلہ  افطار کے بعد شروع ہوتا  ہے۔لوگ اس دوران دوستوں اور خاندان والوں کے لیے تحائف خریدتے ہیں۔بعض جگہوں پر  کہانیاں  سنانے والے سڑکوں پر گھوم پھر کر  بچوں کو لوک کہانیوں سے محظوظ کرتےدکھائی دیتے  ہیں۔

آئس لینڈ

آئس لینڈ میں بھی مسلمان رمضان کے روزے رکھتے ہیں۔ موسم گرما کے عروج پر،جب سورج معمول سے زیادہ دیر تک آسمان پر رہتا ہے۔ آئس لینڈ میں رہنے والے مسلمانوں کو روزانہ 22 گھنٹے تک کا  روزہ رکھنا ہوتا  ہے۔

ایسے میں اسلامی سکالرز اور ماہرین نے لینڈ آف مڈ نائٹ سَن  میں رہنے والوں کے لیے ایک متبادل حل پیش کیا ہے۔ آئس لینڈ کے مسلمان قریبی ملک کے  طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے اوقات کی بنیاد پر اپنا روزہ رکھ  سکتے ہیں یا سعودی عرب کے ٹائم زون کی پیروی  کر سکتے ہیں۔

یہ مقدس  دن آئس لینڈ کے دارالحکومت ریکجاوک کی چند مساجد میں منایا جاتا ہے۔ مسجد میں آنے  والے اس خوشی کے موقع پر انڈونیشیائی، مصری اور اریٹیریائی  کھانوں سمیت کئی لذیذ بین الاقوامی کھانے اپنے ساتھ لاتے  ہیں۔ بچے خوشی منانے کے لیے اپنے بہترین کپڑے پہنتے ہیں اور ساتھیوں،  دوستوں اور خاندان کے افراد  کے ساتھ تحائف کا تبادلہ کرتے ہیں۔

عید منانے  کا اصل  تصور یہ ہوتا ہے کہ آپ جس سے بھی ملیں،ان کے ساتھ خیر سگالی کا جذبہ پیداکرنے کی کوشش  کریں۔ دشمنی کا کوئی بھی احساس کم از کم ایک دن کے لیے ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے۔

بھارت

عید الفطر سمیت ہندوستان کے تہوار بہت پر مسرت اور رنگین ہوتے  ہیں۔ لوگ اپنے گھر والوں اور پیاروں کے لیے نئے کپڑے اور تحائف خرید کر بہت پہلے سے عید کی تیاریاں شروع کر دیتے ہیں۔

عید کے دن صبح صبح  لوگ عید کی نماز ادا کرنے کے لیے جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دیتے ہیں۔ بڑے چھوٹے بچوں کو پیسے (عیدی) دیتے ہیں اور خواتین اپنے ہاتھوں پر مہندی لگاتی ہیں۔

عید کے دن اپنے اپنے علاقوں کی مناسبت سے خاص طور پر شیر  خرما اور حلیم تیارکیا جاتا ہے۔کئی جگہوں پر  غریبوں میں کھانا تقسیم کرنے کی روایت ہے۔

مصر

مصر میں عید الفطر کو چھوٹی عید کہا جاتا ہے۔ لوگ اپنے گھروں کی صفائی کر کے ، نئے کپڑے اور مٹھائیاں خرید کر عید کی تیاریاں شروع کر دیتے ہیں۔ بچوں کو عیدکا دن اتنا  پسند ہے کہ وہ اس کےشوق میں کبھی کبھی  عید سے پہلے کی رات سوتے ہی نہیں۔

لوگ صبح سویرے اٹھتے ہیں، نئے کپڑے پہنتے ہیں، اور عید کی نمازادا کرنے  کے لیے مساجد کا رُخ کرتے  ہیں۔ سڑکیں قالینوں سے ڈھک جاتی ہیں تاکہ نماز کے لیے آنے والے تمام لوگوں کو جگہ مل سکے۔ پھربڑے  نماز کے لیے آنے والے بچوں کو غباروں  اور کھلونوں کے تحفے دیتے ہیں۔

نماز کے بعد، خاندان کے لوگ ایک دوسرے سے ملنے جاتے ہیں۔ مہمانوں کو بسکٹ اور کاہک پیش کیے جاتے  ہیں، کاہک ایک طرح کا بسکٹ ہے جس کے اوپر چینی کے پاؤڈر کی تہہ جمائی جاتی  ہے۔ کاہک سادہ ،  میوے سے بھرا ہوا یا ملبن (ٹرکش ڈیلائٹ) کی طرح ہو تا  ہے۔

بڑے  چھوٹے بچوں کو پیسے دیتے ہیں جسے عیدیہ کہا جاتا ہے، اور بچے اپنے کھلونوں اور واٹر گنز سے کھیلتے ہیں۔