لبنان کے صدر میشال نعیم عون نے بیروت دھماکے میں غیر ملکی ہاتھ کے ملوث ہونے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکا بندرگاہ پر میزائل یا بم سے کیا گیا حملہ بھی ہوسکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر میشال نعیم عون نے بندرگاہ میں امونیم نائٹریٹ کے ذخیرے میں خوفناک دھماکے پر کسی بھی عالمی ادارے سے تحقیقات کرانے کے امکان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکا کی دو بنیادی وجہ ہوسکتی ہیں یا تو حکام کی جانب سے غفلت برتی گئی یا پھر بیرون ملک سے حملہ کیا گیا ہو۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے لبنانی صدر نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ملک کا موجودہ نظام مفلوج ہوچکا ہے جس کی وجہ سے جلد فیصلے اور ان پر فوری عمل درآمد کرانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس لیے اس بوسیدہ نظام پر نظر ثانی ہونی چاہیے۔ ہماری حکومت سسٹم میں اتفاق رائے کے ساتھ مثبت تبدیلیاں لا رہی ہے۔
صدر میشال عون نے عوام سے شفاف اور سبک رفتار انصاف کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے نظام کو بہتر کررہے ہیں اور اسی نظام سے اپنے لوگوں کو انصاف دلائیں گے اس لیے دھماکے پر عالمی تحقیقات کا جواز برقرار نہیں رہتا، غیرملکی اداروں سے تحقیقات کی ضد سچائی کو کمزور کرنے کی کوشش ہوگی۔
واضح رہے کہ منگل کے روز بیروت کی بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ کے ذخیرے میں خوفناک دھماکے کے نتیجے میں 135 افراد ہلاک، 5 ہزار سے زائد زخمی، سیکڑوں عمارت مکمل طور پر تباہ اور 3 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے تھے۔