سینئر صحافی اعجاز احمد نے کہا ہے کہ پاک فوج میں اگر کوئی ٹاسک پورا نہیں کرتا تو پھر اس کی جگہ دوسری شخصیت کو تعینات کر دیا جاتا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل سردار حسن اظہر حیات کی وجہ شہرت ہی ٹاسک پورا کرنا ہے، ٹی ٹی پی کیساتھ مذاکرات آگے بڑھیں گے۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں ٹی ٹی پی کمانڈر عمر خراسانی اور پاک فوج میں اہم تبادلوں پر بات کرتے ہوئے اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل سردار حسن اظہر حیات میران شاہ میں جی او سی رہے۔ اس سے پہلے وہ اسی ایریا میں بریگیڈ کمانڈر رہے اور علاقے کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ دوحہ مذاکرات کو خاموشی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے میں لیفٹیننٹ جنرل سردار حسن اظہر حیات کا بنیادی کردار تھا۔ پاک فوج میں پالیسی شفٹ ضرور ہے لیکن ٹی ٹی پی کیساتھ مذاکرات کا سلسلہ بند نہیں ہوگا کیونکہ نئے کور کمانڈر کی شہرت ہی یہ ہے کہ وہ مذاکرات کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھے گا لیکن طالبان کو بھی یہ پیغام دیا گیا ہے کہ بات وہاں سے شروع ہوگی جہاں سے ہم نے ختم کی تھی۔
پروگرام کے دوران اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں نیشنل سیکیورٹی کی ایک میٹنگ میں کہا گیا تھا کہ ٹی ٹی پی کے خاندان کے افراد کو ملا کر ان کی تعداد لگ بھگ 29 ہزار بنتی ہے۔ ان کو قومی دھارے میں لایا جائے گا۔ پھر اس کے بعد جب دوسری نیشنل سیکیورٹی میٹنگ ہوئی تو اس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک تقریر کرکے اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا، جس پر ان کو یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ بنیادی طور پر 5 شرائط پر بات کی جا رہی ہے جن میں پہلی تین انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ مذاکرات میں دیگر ایشوز پر تو بات کی جاتی ہے لیکن ان پر بات آگے نہیں بڑھتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان اہم شرائط میں ٹی ٹی پی کو قومی دھارے میں شامل کرنا، ان کا ہتھیار پھینک دیںا اور اعتدال اختیار کرنا شامل ہیں۔ مولانا تقی عثمانی جب ٹی ٹی پی سے مذاکرات کیلئے گئے تو ا گیا کہ ہمارے استاد یہاں تشریف لائے ہیں لیکن جب استاد محترم جب وہاں پہنچے تو فوج کے بارے میں پرانا منترا اور الزامات دہراتے ہوئے ایک سخت بیان جاری کر دیا گیا کہ ہم نہ تو ہتھیار پھینکیں گے اور نہ ہی کسی مین سٹریم کا حصہ بنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سینیٹ کی سٹیڈنگ کمیٹی برائے داخلہ امور میں یہ چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے کہ بھتوں کا تقاضہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد بیرسٹر سیف کی سربراہی میں جو جرگہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کیلئے افغانستان بھیجا گیا وہ بھی ناکام لوٹا۔ اس صورتحال میں افغان طالبان بھی مشکل میں ہیں کہ وہ ٹی ٹی پی سے اپنی سو فیصد بات منوا سکیں۔