پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ کور کمانڈر پشاور کے حوالے سے اہم سینئر سیاستدانوں کے حالیہ بیانات انتہائی نامناسب ہیں، ایسے بیانات سپاہ اور قیادت کے مورال اور وقار پر منفی طور پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پشاور کور پاکستان آرمی کی ایک ممتاز فارمیشن ہے۔ پشاور کور دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف قومی جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کر رہی ہے۔ اس اہم کور کی قیادت ہمیشہ بہترین پروفیشنل ہاتھوں میں سونپی گئی ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پشاور کور کمانڈر کے حوالے سے اہم سینئر سیاستدانوں کے حالیہ بیانات انتہائی نامناسب ہیں۔ ایسے بیانات سپاہ اور قیادت کے مورال اور وقار پر منفی طور پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان کے بہادر سپاہی اور آفیسرز ہمہ وقت وطن کی خودمختاری اور سالمیت کی حفاظت اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر رہے ہیں۔اس لئے سینئر قومی سیاسی قیادت سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ ادارے کے خلاف ایسے متنازعہ بیانات سے اجتناب کریں۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل فیض حمید تو بے چارہ کھڈے لائن ہے، سابق صدر آصف زرداری
خیال رہے کہ گذشتہ روز سابق صدر آصف علی زرداری نے کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر طنز کے نشتر چلاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تو بے چارہ اس وقت کھڈے لائن ہے۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ فوج غیر سیاسی ہوتی ہے تو جنرل باجوہ کو سلیوٹ کرنا چاہیے یا لڑنا چاہیے؟ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ زرداری یا شہباز شریف کو ووٹ دیں۔ ہم نے پی ٹی آئی کا کوئی ووٹ نہیں لیا۔
سابق صدر نے کہا کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف کا بیان اپنی جگہ لیکن ہم الیکٹورل ریفارمز کے بغیر الیکشن میں نہیں جائیں گے۔ پارلیمنٹ سمجھتی ہے کہ الیکشن میں جانا چاہیے تو ہمیں کوئی ایشو نہیں۔
وزیراعلیٰ ہائوس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے گذشتہ رات بات کی اور ان کو سمجھایا ہے۔ آج میں ان کو اعتماد میں لے کر ہی یہاں موجود ہوں۔ نواز شریف کو سمجھایا ہے کہ جیسے ہی انتخابی اصلاحات ہوں الیکشن کرائیں۔
عمران خان کے غیر ملکی سازش کے الزامات پر انہوں نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں نے کوئی مراسلہ نہیں پڑھا، بائیڈن میرا دوست ہے ایسی کوئی بات ہوتی تو وہ مجھے ضرور فون کرتا۔ تحریک انصاف والوں نے مراسلہ خود بنایا ہے۔ عام طور پر امریکی سفیر ایسی زبان استعال نہیں کرتے۔ اگر ان کے پاس مراسلے سے متعلق کوئی ثبوت ہیں تو وہ پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ آپ کا سٹاک ایکسچینج اب کھڑا ہو گیا ہے۔ پرویز مشرف کے دور کے بعد بھی ہم نے اسٹاک ایکسچینج کو اٹھایا تھا۔ جب تک آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں آجاتا ہمیں مشکلات ہوں گی۔ سلیکٹڈ کو ہم نے مل کر ہٹایا ہے، مجھے لوگوں کے بند چولھے جلانے ہیں، ابھی نئی حکومت آئی ہے حالات کنٹرول کرنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے۔
سابق صدر کا کہنا تھاکہ گذشتہ رات نواز شریف سے بات کی اور انہیں سمجھایا، اس وقت ان سے مشاورت کے بعد بات کر رہا ہوں، انہیں سمجھایا کہ جیسے ہی الیکشن اصلاحات ہوں الیکشن کرائے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن اصلاحات تین ماہ میں ہوں، چارماہ میں یا جب بھی ہوں تو ہی الیکشن کرائیں گے، ہمارے گیم پلان میں انتخابی اصلاحات اور نیب میں اصلاحات کرنا شامل ہے
آصف زرداری کا کہنا تھاکہ آج تک میں کہتا آیا ہوں کہ الیکشن کرائیں، ہم نے حکومت بنا لی ہے اور وہ چاہ رہے ہیں کہ الیکشن کرائیں، ہم نے کب کہا کہ ہم الیکشن نہیں کرائیں گے؟
ان کا کہنا تھاکہ جب کہتا تھا یہ دھاندلی کی حکومت ہے الیکشن کرائیں توکوئی نہیں سنتا تھا، انتخابی اصلاحات کے بعد الیکشن کی طرف جائیں گے، الیکشن میں جا کر یہ کیا کرے گا، اپنے چار سال میں کیا کام کیا؟
سابق صدر کا کہنا تھا کہ ایم کو ایم کو بھی صحیح راستے پر لگا کر کام لینا ہے۔ ایم کیو ایم نے کہا ہمارا گورنر بنائیں تو ہمیں بنانا پڑا۔ سندھ میں پی ٹی آئی کا گورنر لگایا گیا، جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ صدر مملکت عارف علوی کی سوچ کم ہے۔ ڈینٹسٹ ہیں ان کو سیاست کا پتا نہیں، کسی کی پوسٹنگ ہو نہ ہو ہمارا کوئی واسطہ نہیں، پارلیمنٹ سمجھتی ہے الیکشن میں جانا چاہیے تو ہمیں مسئلہ نہیں۔
صدر پیپلزپارٹی پارلمینٹرینز نے کہا کہ نیب جب بلائے ہم حاضر ہیں مگر نیب میں ترمیم ہونی چاہیے اور نیب میں غیرسیاسی افسران کو رکھ کر بیوروکریسی کو نیب سے الگ کرنا ہوگا۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ بی بی کو شہید کرنے والوں نے سوچا کہ وہ پاکستان کو توڑ دیں گے، بی بی کی شہادت ہمارے خاندان نہیں پاکستان کے خلاف سازش تھی، یہ کونسا بنگال کا نواب ہے کہ اس ساتھ میر جعفر اور میر صادق آگئے۔
زرداری کا کہنا تھا کہ آج 50ہزار روپے کمانے والا بھی مشکل کاشکار ہے، صرف بیرون ملک پاکستانیوں کو اس نے گمراہ کیا، بیرون ملک پاکستانیوں کو تو یہاں کی گرمی کا بھی پتہ نہیں چلتا۔ انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کو بھی منصب سے نکالا گیا لیکن ہم نے ججز کے خلاف مہم نہیں چلائی۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آبادی 22 نہیں بلکہ 30 کروڑ ہے۔ پاکستان کو صرف ہم ہی چلا سکتے ہیں، عمران خان نہیں چلا سکتا۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ نئے الیکشن کے بعد بھی مسائل برقرار ہی رہیں گے، تو پھر ہمیں ہی مسائل حل کرنے دو، آج معیشت اتنی کمزور ہے کہ لوگ پیسے بھی نہیں دینا چاہتے اس لئے اداروں کو اپنا کام کرنے دینا چاہیے۔