Get Alerts

سانحہ 9 مئی، لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 اعلیٰ افسران کو فارغ کر دیا گیا: ISPR

سانحہ 9 مئی، لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 اعلیٰ افسران کو فارغ کر دیا گیا: ISPR
مضبوط سیاسی مقاصد کے لیے افواج کے خلاف پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ 9 مئی کو پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش ہوئی جس کی منصوبہ بندی کئی مہینوں سے چل رہی تھی۔ سانحہ 9 مئی میں ملوث تمام کرداروں کو آئین پاکستان اور قانون کے تحت سزا دی جائے گی۔ فوجی تنصیبات کی سکیورٹی برقرار رکھنے میں ناکامی پر ایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 اعلیٰ افسران کو فوج سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ یہ کہنا ہے ترجمان پاک فوج میجر جنرل احمد شریف کا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف نے جنرل ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں اہم پریس کانفرنس کی جس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ مضبوط سیاسی مقاصد کے لیے افواج پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ شہدا کے خاندان اور قوم سوال کر رہے ہیں کہ وہ لوگ جنہوں نے گھناؤنے عمل میں حصہ لیا انہیں قانون کے کٹہرے میں کب لایا جائے گا؟

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات میں بہت سارے شواہد مل چل چکے ہیں۔ افواج پاکستان آئے روز اپنے شہدا کو کندھا دے رہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑی جا رہی ہے۔

9 مئی کا واقعہ انتہائی قابل مذمت اور پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ 9 مئی کے واقعات نے ثابت کر دیا کہ جو کام دشمن 76 برس میں نہ کر سکا وہ مٹھی بھر شرپسندوں اور ان کے سہولت کاروں نے کر دکھایا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

9 مئی کا سانحہ بلاشبہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی۔ اب تک کی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ سانحہ 9 مئی کی منصوبہ بندی گذشتہ کئی ماہ سے چل رہی تھی۔ اس منصوبہ بندی کے تحت پہلے اضطرابی ماحول بنایا گیا۔ اس کے بعد لوگوں کے جذبات کو اشتعال دلایا گیا اور فوج کے خلاف اکسایا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کی سرکوبی کی جارہی ہے۔ 9 مئی کو شہدائے پاکستان کے خاندانوں کی دل آزاری کی گئی۔ شہدا کے خاندان آج کڑے سوال کر رہے ہیں۔ کیا ان کے پیاروں نے قوم کے لیے جانیں اس لیے دی تھیں؟ شہدا کے ورثا سوال کر رہے ہیں کہ ملوث افراد کب قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گے؟ آرمی کے تمام رینکس سوال اٹھا رہے ہیں کہ ہمارے شہدا کی یادگاروں کی اس طرح بے حرمتی ہو رہی ہے تو ہمیں جانیں قربان کرنے کی کیا ضرورت ہے؟

اس سلسلے میں جھوٹ اور مبالغہ آرائی پر مبنی بیانیہ ملک کے اندر اور باہر بیٹھ کر سوشل میڈیا پر پھیلایا گیا اور شر انگیز بیانیے سے پاکستان کے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی۔ منصوبہ بندی کے تحت فوجی تنصیبات پر حملہ کرایا گیا۔ شہدا کے تقدس کو پامال کیا گیا۔ 9 مئی کے منصوبہ ساز اور سہولت کار پیچھے نہیں چھپ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات میں بہت سے شواہد مل چکے ہیں اور مسلسل مل رہے ہیں۔ متعلقہ ذمہ داران کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ فوجی تنصیبات کی سکیورٹی برقرار رکھنے میں ناکامی پر ایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 اعلیٰ افسران کو  فوج سے برخاست کر دیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ 3 میجر جنرلز اور 7 بریگیڈیئرز سمیت 15 فوجی افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی مکمل کی جا چکی ہے۔ ان کارروائیوں سے آپ کو اندازہ ہو گا کہ فوج کے اندر خود احتسابی کا عمل بغیر کسی تفریق کے مکمل کیا جاتا ہے۔ جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے اتنی ہی بڑی ذمہ داری نبھانی پڑتی ہے۔ فوج کے احتساب میں کسی عہدے یا معاشرتی حیثیت کی تفریق نہیں کی جاتی۔ اس وقت ایک ریٹائرڈ فور-سٹار جنرل کی نواسی، ایک ریٹائرڈ فور-سٹار جنرل کا داماد، ایک ریٹائرڈ تھری-سٹار جنرل کی اہلیہ، ایک ریٹائرڈ ٹو-سٹار جنرل کی بیگم اور داماد ناقابل تردید شواہد کی بنیاد پر احتسابی عمل سے گزر رہے ہیں۔

اب تک 102 شرپسند شہریوں کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں کیا جا رہا ہے اور یہ عمل جاری ہے۔ ملک بھر میں 17 سٹینڈنگ کورٹس کام کر رہی ہیں۔ سول کورٹس نے 102 شرپسندوں کے کیسز ملٹری کورٹ منتقل کیے۔ تمام ملزمان کو مکمل قانونی حقوق حاصل ہیں۔ ملزمان سول وکیل کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ فیصلوں کے خلاف ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر سکیں گے۔ '9 مئی واقعات ایجنسیوں نےکروائے'، یہ بیانیہ زہریلی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ 9 مئی سے پہلے لوگوں کی فوجی قیادت کے خلاف ذہن سازی کی گئی. 200 سے زائد مقامات پر موجود فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ آپ سے سوال کرتا ہوں کیا فوج نے اپنے ایجنٹ پہلے سے پھیلائے ہوئے تھے؟ آپ سے سوال کرتا ہوں کیا شہدا کی یادگاروں کو اپنے ہاتھوں سے جلایا گیا؟

انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا واویلا مچایا جا رہا ہے۔ یہ بیانیہ ریاست پاکستان کے خلاف بنایا جاتا رہا۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بیانیے کی آواز ہمیشہ باہر سے آتی ہے۔ ملک میں بیٹھے کچھ عناصر اس بیانیے کو ہوا دیتے ہیں۔ پوشیدہ روابط اور پیسے کے استعمال سے مخصوص لوگوں سے بیانات دلوائے جاتے ہیں۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ملک کے استحکام کے لئے عوام، حکومت اور فوج کے درمیان اعتماد اور احترام کا رشتہ ہوتا ہے۔گھناؤنے بیانیے کے باوجود فوج اور عوام کے رشتے میں دشمن دراڑ نہ ڈال سکا۔ فوج ان گنت قربانیاں دے رہی ہے اور آگے بھی دیتی رہے گی۔ پاکستان کے عوام کو کسی بھی صورت پاک فوج سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔