آلٹرنیٹ ڈویلپمنٹ سروسز کی جانب سے سیالکوٹ میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس میں کھیلوں کی صنعت میں کاربن اور زہریلی گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کی صلاحیت کا جائزہ لیا گیا۔ اس سیمینار کا مقصد اے ڈی ایس کی نئی رپورٹ، 'کھیل کی صنعت: کاربن اخراج کی کمی اور صنعتی ترقی کے امکانات' کی رونمائی کرنا تھا۔
رپورٹ میں اس شعبے کے ماحولیاتی اثرات کا ایک تحقیقی جائزہ اور تجزیہ پیش کیا گیا، جس میں بجلی کے گرڈ اور قدرتی گیس جیسے روایتی توانائی کے ذرائع پر بہت زیادہ انحصار کی نشاندہی کی گئی۔ اگرچہ سولر اور بگاس جیسی توانائی کے ذرائع میں کچھ ترقی ہوئی ہے، لیکن زیادہ تر صنعت اب بھی بجلی کے گرڈ اور متفرق گیسوں پر انحصار کر رہی ہے، جس سے ماحول پر منفی اثرات کے بارے میں خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔
افتتاحی کلمات میں، ADS کے سی ای او، امجد نذیر نے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'کھیل کی صنعت، جی ڈی پی کا ایک بڑا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی مسائل میں بھی اپنا حصہ ڈالتی ہے۔ یہ رپورٹ صاف توانائی کے ذرائع اور کاربن اخراج کو کم کرنے کی طرف ایک اہم تبدیلی کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے'۔
انہوں نے پالیسی سازی، اسٹیک ہولڈرز کے تعاون، اور کاربن اخراج کو کم کرنے اور قابلِ تجدید توانائی کی طرف منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے کھیلوں کے شعبےکے اقدام کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
پاکستان سپورٹس گڈز مینوفیکچررز اینڈ ایکپورٹرز ایسوسی ایشن (PSGMEA) کے صدر جناب ارشد بٹ نے اپنی تقریر میں سیالکوٹ کی کھیل کے سامان کی تیاری کے تاریخی کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کی برآمدات ملکی آمدنی پیدا کرنے، روزگار پیدا کرنے اور معاشی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا ماحولیاتی تبدیلیوں اور متعلقہ قوانین کے پیش نظر یہی موزوں وقت ہے کہ جب صنعت آنے والے حالات كو بھانپتے ہوئے اپنی توانائی کو قابل جدید ذرائع کی طرف لے جائے ورگرنہ دنیا میں یہ صنعت بآسانی اپنی اشیا فروخت نہیں کر پائے گی۔
رپورٹ کی تفصیلات پر روشنی ڈالتے ہوئے اے ڈی ایس کے عبدالحسیب طارق نے بتایا کہ، 'ہمارے مطالعے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ سپورٹس سیکٹر میں بجلی کے گرڈ پر زیادہ انحصار اور اس کے بعد قدرتی گیس پر انحصار سامنے آیا ہے۔ کچھ صنعتوں نے قابلِ تجدید توانائی میں ترقی کی ہے، لیکن زیادہ تر صنعت اب بھی بجلی کے گرڈ پر زیادہ انحصار کر رہی ہے'۔
رپورٹ میں ایک تشویش ناک بات بھی سامنے آئی ہے جس کے مطابق 'سروے میں شامل ہونے والوں میں سے ایک بڑی تعداد ماحولیاتی قوانین سے لاعلم تھی'۔ اس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مستقبل میں آنے والے ماحولیاتی قوانین کے لیے صنعت کو تیار کرنا اور اس کی آگاہی بڑھانا ضروری ہے۔
کھیل کی صنعت کے ایک مقامی نمائندے سمسن اقبال نے بھی اس تقریب میں بات کی۔ انہوں نے مستحکم مینوفیکچرنگ کے عمل کو اپنانے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ یہ طریقہ کار صنعت کی کاربن اخراج کو کم کرنے کی کوششوں میں نمایاں طور پر حصہ ڈال سکتا ہے۔
دیگر مقررین جن میں احمد رضا چیمہ صاحب، ادنان یوسف، ملک سرفراز و دیگر شامل تھے، انہوں نے پاکستان میں موجودہ بجلی بحران پر تشویش کا اظہار کیا اور ماحول دوست توانائی استعمال میں لانے کی حمایت کی۔