صرف اقتدار نہیں احتساب بھی چاہتے ہیں: نواز شریف

نوازشریف کا کہنا تھا کہ 2016 پر ان پر ظلم کا آغاز ہوا اور آج انہیں 2023 میں انصاف مل رہا ہے۔ ظلم کا ازالہ ہوتے کتنے سال لگ گئے؟ آج بھی جھوٹے مقدمے بھگت رہے ہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ یہ مقدمات بوگس تھے۔ جنہوں نے بوگس مقدمے بنائے ان سے کوئی پوچھے گا کہ یہ مقدمات کیوں بنائے گئے۔

صرف اقتدار نہیں احتساب بھی چاہتے ہیں: نواز شریف

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے حکومت نہیں اس ملک اور قوم کی خیر چاہیے۔تکالیف اور مشکلات کے باوجود صبر کا دامن نہیں چھوڑا۔ ہم صرف اقتدار نہیں احتساب بھی چاہتے ہیں۔

لاہور میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد ن لیگ نوازشریف نے کہا کہ خوشی ہے بہت سالوں بعد آمنے سامنے ملاقات ہورہی ہے۔ وقت کو برا نہیں کہنا چاہیے۔ اتارچڑھاؤ زندگی کاحصہ ہیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ کچھ دکھ ایسے ہوتے ہیں جن کے زخم نہیں بھرتے۔ مشکل وقت سے ہر انسان کو گزرنا پڑتا ہے۔ کچھ تکلیفیں ایسی ہوتی ہیں جن کا ازالہ نہیں ہوتا، زخم نہیں بھرتے۔ صرف اقتدار نہیں احتساب بھی چاہتے ہیں کہا ایک کھلنڈرے نے ملک کا برا حال کردیا۔ اسے معیشت اور عالمی تعلقات کا کچھ نہیں پتہ تھا۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن سکینڈل ملکی تاریخ کا سب بڑا ڈاکا ہے۔ بند لفافہ لہرا کر کابینہ سے منظوری لی گئی۔ مزید کہا کہ دوسروں کو چور چور کہنے والا خود سب سے بڑا چور ہے۔ قوم کو بتایا جائے ملک کو کس نے لوٹا۔ صرف زبانی کلامی ریاست مدینہ کا راگ الاپا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ کوشش ہےپاکستان کو ترقی کی راہ پرڈالا جائے۔ جوبھی سیاسی میدان میں آئےتوملک وملت کےلیے کچھ کرنےکی نیت سےآئے۔ یہ نہ سوچ کرآئیں کہ سیاسی امیج بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2016 پر ان پر ظلم کا آغاز ہوا اور آج انہیں 2023 میں انصاف مل رہا ہے۔ ظلم کا ازالہ ہوتے کتنے سال لگ گئے؟ آج بھی جھوٹے مقدمے بھگت رہے ہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ یہ مقدمات بوگس تھے۔ جنہوں نے بوگس مقدمے بنائے ان سے کوئی پوچھے گا کہ یہ مقدمات کیوں بنائے گئے۔

نواز شریف نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو لیکس آئی جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے تو ان کو اندر رکھنا ہے اور عمران خان کو لانا ہے۔ سپریم کورٹ کا چیف جسٹس یہ باتیں کررہا ہے۔ ثاقب نثار کے دور میں ہی 190 ملین پاؤنڈ سپریم کورٹ میں آئے تھے۔ قوم کو بتائیں کہ ڈاکہ ڈالا کس نے ہے اس ملک میں، چور چور کہنے والے خود سب سے بڑے چور ہیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں جیلوں میں ڈالا گیا۔ سزائیں دی گئیں۔ کہا گیا اگر نوازشریف اور ان کی بیٹی کو جیل سے باہرلایا گیا توہمارے2سال ضائع ہوجائیں گے۔ ہم دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی بھی چاہتےہیں۔

نواز شریف نے کہا آج کیوں ڈالر اتنا مہنگا ہو گیا۔ روپیہ مٹی میں مل گیا۔ اس کا احتساب ہو نا چاہیے۔ انہوں نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑیاں ماری ہیں۔ملک کی خدمت کرنے والوں کو جیلوں میں ڈال دیا۔ تمہیں جیل میں ڈالوں گا۔ تمہارا یہ حشر کر دوں گا کہنے والے آج خود کدھر ہیں۔