پبلک پالیسی کے ماہر داور بٹ کی جانب سے کی جانے والی حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کیسے لاہور کی ہوا کا معیار سارا سال غیر صحت مندانہ رہتا ہے جبکہ سردیوں میں صورتحال مزید خراب ہو جاتی ہے جب فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے۔ اپنے ٹوئٹر تھریڈ میں داور نے اپنی حالیہ بنائی گئی پریزنٹیشن کے اعداد و شمار بیان کیے۔ داور نے کہا کہ ہوا کے معیار اور بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے حوالے سے اعدادو شمار اور شواہد کی کمی پاکستان کی پبلک پالیسی کی ناکامی کی وجوہات ہیں۔
ہوا کی آلودگی سردیوں میں خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے
داور کا کہنا تھا کہ گو لاہور کی فضا سارا سال آلودہ رہتی ہے لیکن سردیوں میں موسمی تبدیلیوں کے باعث یہ مزید آلودگی کا شکار ہو جاتی ہے۔ "درجہ حرارت، نمی کے تناسب، ہوا اور بارشوں کے آپسی تعلق کو بہت مہارت سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ آلودگی پھیلانے والے اجزا کی ترتیب کو متاثر کرتے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ سردیوں میں ماحول میں آگ جلانے والی جگہوں، لکڑی کے چولہوں کے باعث مزید دھویں کا اضافہ ہوتا ہے جبکہ خستہ حال انجنوں والی گاڑیاں مزید کاربن ڈائی آکسائیڈ پھیلانے کا باعث بنتی ہیں"۔
https://www.youtube.com/watch?v=nYz3MhDyq8k
فضائی آلودگی پھیلانے کے اہم محرکات سارا سال مستقل رہتے ہیں
اس نکتہ پر کہ فضائی آلودگی سارا سال مستقل کیوں رہتی ہے داور بٹ کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عناصر جو فضائی آلودگی پھیلانے کا مؤجب بنتے ہیں سارا سال مستقل رہتے ہیں۔
لاہور اور پنجاب میں فضائی آلودگی پھیلنے کی بنیادی وجوہات
فضائی آلودگی کا باعث بننے والے اہم عناصر ٹرانسپورٹ، صنعتیں اور بجلی بنانے کے کارخانے ہیں۔ داور بٹ کا مزید کہنا تھا کہ یہ تینوں شعبہ جات غیر معیاری ایندھن کا استعمال کرتے ہیں اور اس کی وجہ سے صورتحال مزید بگڑ جاتی ہے۔
ٹریفک اور فضائی آلودگی کا بہاؤ
داور نے گرافس کی مدد سے واضح کیا کہ کیسے ٹریفک کا تعلق ہوا کے معیار کے انڈکس (اے کیو آئی) کے ساتھ منسلک ہے۔ دن کے وہ اوقات جن میں ٹریفک بہت زیادہ ہوتی ہے اے کیو آئی بھی بڑھ جاتا ہے۔داور کا کہنا تھا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹریفک کے رش کو بہتر طریقے سے مینیج کر کے فضائی آلودگی کو تھوڑی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
فضائی آلودگی سے متاثرہ پانچ صف اول کے شہر
داور کا کہنا تھا کہ جو اعداد و شمار اور تحقیق پیش کی گئی ہے وہ سادہ سی ہے اور اس مسئلے سے نبرد آزما ہونے کیلئے مزید تحقیق اور ڈیٹا کی ضرورت ہے۔
پنجاب میں فضائی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے پانچ شہر:
1. لاہور
2۔ گوجرانوالہ
3۔ فیصل آباد
4۔ ملتان
5۔ سرگودھا
https://www.youtube.com/watch?v=fPyP11Xac6I
داور نے حکومت سے استدعا کی ہے کہ اس مسئلے پر توجہ دی جائے اور فضائی آلودگی کے مسئلے کے تدارک کیلئے حل تلاش کیے جائیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی سے ہر سال دنیا بھر میں چار لاکھ افراد اموات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ پاکستان میں ہونے والی اموات میں سے اندازاً بائیس فیصد اموات کی وجہ فضائی آلودگی ہے۔ پاکستان کا شمار ان ممالک میں بھی ہوتا ہے جہاں پی ایم 2 کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔