ترکیہ اور شام میں تباہ کن سلسلہ وار زلزلوں سے ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اب تک 11 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ 38ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق گزشتہ روز 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد 7.6 شدت کا ایک اور زلزلہ آیا جس نے مزید تباہی پھیلائی۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ترکیہ میں 8 ہزار 500 اور شام میں 2 ہزار 500 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ترکیہ میں زلزلے سے 38 ہزار کے قریب افراد زخمی ہوئے۔ سیکڑوں افراد لاپتہ ہیں۔ شام میں زخمیوں کی تعداد 8 ہزار سے زائد بتائی جارہی ہے۔
ترک حکام کے مطابق زلزلےسےمتاثرہ علاقوں میں 5ہزار 775عمارتیں تباہ ہوئیں۔ ملبے میں دبے افراد کو نکالنے کیلئے امدادی ٹیمیں مسلسل کوششیں کررہی ہیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملبے میں دبے افراد کے زندہ رہنے کے امکانات کم ہوتے جارہے ہیں۔ انہیں نکالنے کے لیے دن رات ریسکیو آپریشن جاری ہے تاہم شدید سردی اور بعض علاقوں میں برفباری کے باعث متاثرین کو کٹھن حالات کا سامنا ہے اور امدادی کارروائیوں میں بھی مشکلات پیش آرہی ہیں۔ زلزلے کے بعد سے اب تک 300 سے زائد آفٹر شاکس آچکے ہیں۔ آفٹرشاکس کے باعث لوگ شدید خوفزدہ بھی ہیں۔
ترکیہ کے حکام کے مطابق اب تک ملبے سے 8000 سے زائد افراد کو نکالا جا چکا ہے۔ 3 لاکھ 80 ہزار زلزلہ متاثرین کو شیلٹرز میں منتقل کردیا گیا۔ زلزلے سے ایک کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں ناصرف ترکیہ اور شام بلکہ پاکستان اور آذربائیجان سمیت کئی ممالک کی ٹیمیں موجودہ ہیں۔ جو مقامی افراد کے شانہ بشانہ متاثرین کی مدد کررہی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے حکام نے ہولناک زلزلے کے نتیجے میں دونوں ملکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 40 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ زلزلے سے 2 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہونے کا خدشہ ہے جن میں 14 لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔
ترکیہ اور شام کی ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیموں نے رپورٹ کیا ہے کہ کئی شہروں میں 5 ہزار 600 سے زیادہ عمارتیں زمین بوس ہو گئی ہیں، جن میں کئی کئی منزلہ اپارٹمنٹ بلاکس بھی شامل ہیں۔
انقرہ میں خطاب سے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 3 ماہ کے لیے ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر دیا۔
ترک صدر کا کہنا تھاکہ ہولناک زلزلے کے باعث نقصانات سے امدادی کاموں میں دشواری ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ جنوبی ترکیہ میں زلزلے کا شکار 10 شہروں کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے اور ان متاثرہ علاقوں میں 3 ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کردی گئی جبکہ امدادی کاموں کے لیے 5 ارب ڈالرز مختص کیے ہیں۔
ترک صدر کا کہنا تھاکہ بے گھر ہونے والے افراد کے لیے 45 ہزار پناہ گاہیں جنگی بنیادوں پر تعمیرہوں گی جب کہ زلزلہ زدگان کو اناطولیہ کے ہوٹلوں میں عارضی طورپر رکھنے پرغور کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ترکیہ اس وقت دنیا کے سب سے بڑے سانحہ سے گزر رہا ہے۔ 70 سے زائد ممالک نے امداد اور امدادی کارروائیوں میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔
واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں پیر کی صبح شدید زلزلے نے کئی عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے جس کے نتیجےمیں درجنوں افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔ 7.8 شدت کے زلزلے سے متعدد عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔ زلزلے کا مرکز ترکیہ سے جنوب میں غازی انتپ صوبے کے علاقے نرداگی میں تھا۔ جبکہ زلزلے کی گہرائی 17.9 کلومیٹر تھی۔
ترک میڈیا کے مطابق زلزلے کے جھٹکے ایک منٹ تک محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے آفٹر شاکس ترکیے کے وسطی علاقوں میں بھی محسوس کئے گئے، جن کی شدت 6.7 ریکارڈ کی گئی۔ آفٹر شاکس تقریباً 11 منٹ بعد محسوس کئے گئے۔
ترکیہ کے سرکاری ٹی وی کے مطابق زلزلے سے دس صوبے متاثر ہوئے۔
ترک حکام کے مطابق زلزلے کے زیادہ شدید جھٹکے ملک کے جنوب مشرقی حصے میں محسوس کیے گئے جہاں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔
شام میں بھی کئی عمارتیں منہدم ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم سرکاری سطح پر ان کی تعداد کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
زلزلے کے جھٹکے قبرص، یونان، اردن اور لبنان میں بھی محسوس کئے گئے۔
شدید زلزلے سے وسیع پیمانے پر تباہی کے باعث متاثرہ علاقوں میں فوج بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں زلزلے سے متاثر ہونے والے تمام شہریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ امید کرتا ہوں کہ ہم جلد از جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ اس آفت سے نکل جائیں گے۔
واضح رہے کہ ترکیہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں بہت زیادہ زلزلے آنا معمول کی بات ہے۔
1999 میں 7.4 شدت کے زلزلے نے ترکیہ میں بڑی تباہی مچائی تھی۔ اس زلزلے میں تقریباً 17 ہزار سے زائد اموات ہوئی تھیں جس میں ایک ہزار سے زائد اموات صرف استنبول میں ہوئی تھیں تاہم موجودہ زلزلے کو ملکی تاریخ میں سب سے مہلک زلزلہ قرار دیا گیا ہے۔