انتخابات 2024: ملک بھر میں پولنگ کے عمل کا آغاز

ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد ہورہا ہے جس میں ملک بھر سے 12 کروڑ 79 لاکھ 21 ہزار 49 رجسٹرڈ ووٹرز قومی اور صوبائی اسمبلی کی 855 نشستوں پر اپنا حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ رجسٹرڈ ووٹرز قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے نمائندے منتخب کریں گے۔

انتخابات 2024: ملک بھر میں پولنگ کے عمل کا آغاز

عام انتخابات 2024 کے لیے پاکستان میں پولنگ کا عمل آج صبح آٹھ بجے شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہے گا جبکہ وزارت داخلہ نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے۔

ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد ہورہا ہے جس میں ملک بھر سے 12 کروڑ 79 لاکھ 21 ہزار 49 رجسٹرڈ ووٹرز قومی اور صوبائی اسمبلی کی 855 نشستوں پر اپنا حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

رجسٹرڈ ووٹرز قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے نمائندے منتخب کریں گے۔ مجموعی طور پر قومی اور صوبائی اسمبلی کی 855 نشستوں پر ملک بھر میں 17 ہزار 758 امیدوار میدان میں ہیں جن میں ووٹرز اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔

قومی اسمبلی کے ایک اور صوبائی اسمبلیوں کے تین حلقوں سمیت چار انتخابی حلقوں میں امیدواروں کی اموات کی وجہ سے پولنگ ملتوی کر دی گئی ہے۔

وہ قومی اسمبلی کی 266 اور صوبائی اسمبلی کی 593 جنرل نشستوں پر امیدواروں کو براہ راست ووٹ دیں گے۔

مزید 70 مخصوص نشستیں (60 خواتین کے لیے اور 10 اقلیتوں کے لیے) جیتنے والی جماعتوں میں قومی اسمبلی کے انتخابات کے دوران حاصل کردہ جنرل نشستوں کے تناسب کی بنیاد پر تقسیم کی جائیں گی۔

صوبائی سطح پر دیکھاجائے تو  چاروں صوبوں میں خواتین کے لیے 132 اور اقلیتوں کے لیے 24 نشستیں ہیں۔

ووٹرز 5,121 امیدواروں میں سے انتخاب کریں گے جو وفاقی مقننہ کے لیے اور 12,695 صوبوں کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ 167 رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں سینکڑوں آزاد امیدواروں کے ساتھ الیکشن لڑ رہی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، جس نے جنوری کے اوائل میں اپنے ہی پارٹی قواعد و ضوابط کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکامی پر اپنا پارٹی نشان کھو دیا تھا، نے بھی اپنے امیدواروں کو آزاد حیثیت میں انتخابات میں کھڑا کیا ہے۔

قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے والے 5,121 امیدواروں میں سے 4,806 مرد، 312 خواتین اور دو خواجہ سرا ہیں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

حکومت بنانے کے لیے کسی پارٹی کو پارلیمنٹ کے 336 رکنی ایوان زیریں میں سادہ اکثریت حاصل کرنا ہوگی۔ ایسا کرنے کے لیے، اسے ووٹ میں ایوان میں منتخب ہونے والے 169 اراکین کی حمایت چاہیے ہو گی۔

ملک بھر میں عام انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت شروع ہونے کے باوجود مختلف شہروں میں تاحال پولنگ کا عمل شروع نہ ہوسکا۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 48 شہزاد ٹاؤن کے پولنگ سٹیشن پر پولنگ کے آغاز میں تاخیر ہوگئی ہے۔شہزاد ٹاؤن کے پولنگ سٹیشن کے باہر ووٹرز بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

کراچی کے حلقے این اے 250 کے پولنگ سٹیشن نمبر 262 سے 265 پر بھی پولنگ شروع نہ ہوسکی۔ پولنگ سٹیشنوں پریزائیڈنگ افسران کے نہ پہنچنے کے باعث پولنگ شروع نہیں ہو سکی۔ پولنگ سٹیشنز کے باہر ووٹرز کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔

اس کےعلاوہ کراچی کے این اے246، پی ایس 77 پر پولنگ کا سامان موجود ہے لیکن عملہ ابھی تک نہ پہنچ سکا، ووٹرزکی بڑی تعداد پولنگ سٹیشنز کے باہر موجود ہے۔

سکیورٹی کے سخت اقدامات

الیکشن کمیشن کے مطابق ملک بھر میں 16 ہزار 766 پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس جبکہ 29 ہزار 985 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر پاک فوج تعینات کی گئی ہے۔

پولنگ اسٹیشنوں پر امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے پریزائیڈنگ افسران کو بھی مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات دیے گئے ہیں۔

عام انتخابات کے موقع پر پورے ملک میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر 5 لاکھ سکیورٹی اہلکار عام انتخابات میں ڈیوٹی پرتعینات ہوں گے۔

سکیورٹی کیلئے پولیس پہلے درجے پر، پیرا ملٹری فورسز دوسرے درجے، آخری اور تیسرے درجے میں پاک فوج بطور کوئیک رسپانس فورس تعینات ہوگی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی سامان کی پولنگ اسٹیشن تک ترسیل، گنتی اور اس کی ریٹرننگ افسران کے دفاتر تک واپسی کیلئے سکیورٹی کی ذمہ داری افواج پاکستان کی ہوگی۔

عام انتخابات 2024 کے دوران ملک کی مجموعی سکیورٹی کی صورتحال کی نگرانی کے لیے وزارت داخلہ کے زیر اہتمام کنٹرول روم قائم ہے۔ کنٹرول روم ہمہ وقت آپریشنل رہے گا اور سکیورٹی صورتحال کی نگرانی جاری ہے۔

کنٹرول روم میں تمام صوبوں کے محکمہ داخلہ، پولیس اور الیکشن کمیشن سمیت تمام متعلقہ اداروں کے نمائندگان شامل ہیں۔

صوبائی، علاقائی اور ڈسٹرکٹ کنٹرول رومز کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا جا رہا ہے۔

مزید برآں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر متعلقہ اداروں کے مابین معلومات کے تبادلے کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔کسی شکایت یا حادثہ کی صورت میں بروقت ردعمل کو یقینی بنایا جائے گا۔

سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے این اے 128 کے پولنگ سٹیشن نمبر 82 پر اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا ہے کہ ابھی ووٹ ڈالنے آیا ہوں۔ سکیورٹی کے حوالے سے تمام انتظامات مناسب ہیں۔ محنت کریں اور پاکستان کی خدمت کریں، پاکستان کی ترقی کے لیے ووٹ ڈالیں گے تو ملک کی تقدیر بدلے گی۔

شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام نے نواز شریف کو موقع دیا تو سب مل کر ملک کی تقدیر بدلیں گے۔ نفرتیں دور کریں گے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے ہماری کارکردگی کو سراہا ہے تو اس سے پاکستان کا وقار بڑھا ہے۔

صدر مسلم لیگ ن نے کہا ہے کہ دوبارہ عوام کی خدمت کا موقع دینا اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ آج پاکستان کی تقدیر عوام کے ہاتھ میں ہے۔ اس وقت ملک میں دراڑیں اور تقسیم پڑ گئی ہے اس کو ختم کریں گے۔

شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ ایسی حکومت معرض وجود میں آئے جو پاکستان میں محبت اور خیر سگالی جذبات کے پھول نچھاور کرے۔ یہ عظیم دھرتی محبت ویگانگت سے ہی سرسبز ہو گی۔ انشاءاللہ اس دھرتی سے خوشحالی کے شگوفے پھوٹیں گے۔ انشاءاللہ اس ملک سے بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ ہو گا۔

مریم نواز نے ووٹ کاسٹ کردیا

پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری اور آصفہ زرداری کا ووٹ

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعرات کو لاڑکانہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا جب کہ سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے شہید بینظیر آباد میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

اس سے قبل آصفہ نے شہید بینظیر آباد میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا تھا۔

ٹی ٹی پی نے شمالی وزیرستان میں پولنگ سٹیشنز پر قبضہ کر لیا، محسن داوڑ کا دعویٰ 

نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے سربراہ اور این اے 40 شمالی وزیرستان سے امیدوار محسن داوڑ نے جمعرات کی سہ پہر دعویٰ کیا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے مبینہ طور پر پولنگ سٹیشنوں پر قبضہ کر لیا ہے جبکہ اس سے قبل ان کی تین خواتین پولنگ ایجنٹس اس حملے سے بچ گئیں۔ 

داوڑ نے کہا کہ انہوں نے بطور باضابطہ طور پر ای سی پی کو خط لکھا تھا جس میں ٹپی گاؤں میں سکیورٹی کا مسئلہ اٹھایا گیا تھا۔

جن تین پولنگ سٹیشنوں پر قبضہ کیا گیا ہے ان میں گورنمنٹ مڈل سکول وریشام جان کوٹ، جی ایچ ایس ٹپی، اور جی پی ایس اول خان کوٹ شامل ہیں - جو 1,172 مردوں اور 697 خواتین کے لیے مشترکہ پولنگ سٹیشن ہیں۔

علاوہ ازیں، نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے ووٹ کاسٹ کر دیا۔

نگران وفاقی وزیر مرتضیٰ سولنگی پولنگ شروع ہونے سے قبل پولنگ سٹیشن پہنچے اور حلقہ این اے 46 کے پولنگ سٹیشن اسلام آباد ماڈل سکول ڈورہ میں سب سے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔

اس موقع پر مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ ووٹ ڈالنا قومی فرض ہے جو ہر ذمہ دار شہری نے ادا کرنا ہے۔ آزادانہ اور شفاف انتخابات ملک میں جمہوریت کو مضبوط بناتے ہیں۔ اپنے اور اپنی نسلوں کے روشن مستقبل کے لئے عوام ووٹ ضرور ڈالیں۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ ملک بھر میں ووٹنگ کا عمل پرامن اور منظم طریقے سے مکمل ہوگا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی نے کراچی کے علاقے چنیسر گوٹھ کمیونیٹی ہال گورنمنٹ سکول میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینیئر ڈپٹی کنوینر فاروق ستار نے کراچی کے حلقہ این اے 244 میں اپنا ووٹ پی آئی بی کالونی میں کاسٹ کردیا۔

صدر عارف علوی کا ووٹ

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے جمعرات کو کراچی میں عام انتخابات کے لیے اہل خانہ کے ہمراہ ووٹ کاسٹ کیا۔

صدر عارف علوی نےنے ایکس کی پوسٹ میں لکھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نمائندے منتخب کرنے کے لیے آپ کے ووٹ کے ذریعے آپ کی رائے مانگی ہے۔ یہ آپ کی اسلامی، آئینی اور شہری ذمہ داری ہے۔ میں بمعہ اہل و عیال اپنے پولنگ سٹیشن پر پہنچا۔ قطار میں کھڑے ہوئے اور ووٹ دیا۔ آپ سب سے بھی درخواست ہے کہ باہر نکلیں اور اپنا ووٹ کا حق استعمال کریں۔ آج پاکستان کو آپ کی رائے کی اتنی ضرورت ہے جتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔