محکمہ زراعت نے کسانوں کی سہولت کیلئے آئندہ سیزن کا کاٹن کیلنڈر جاری کر دیا ہے جس پر عمل کر کے کاشتکار کپاس کی مزید بہتر پیداوار حاصل کر سکیں گے۔
محکمہ زراعت کے ترجمان نے بتایا کہ کپاس ہمارے ملک کی زراعت میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے تاہم جن علاقوں میں کاشتکاروں نے کپاس کے بعد گندم کاشت نہیں کی وہاں سورج مکھی کاشت کی جا سکتی ہے لیکن پاکستان کی معیشت کا زیادہ تر انحصار کپاس کی فصل پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ کپاس کی مجموعی پیداوارکا تقریباً 75 فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے لیکن کپاس کی اچھی اور بہتر پیداوار حاصل کرنے کیلئے مختلف عوامل اور مراحل اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کے حملہ کے پیش نظر موسم سرما کے دوران مؤثر حکمت عملی اپنا کر آئندہ کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے بچایا جا سکتا ہے کیونکہ گلابی سنڈی نومبر، دسمبر میں سرمائی نیند کی حالت میں چلی جاتی ہے اور موسم سرما جڑے ہوئے بیجوں، چھڑیوں پر بچے کھچے ٹینڈوں اور جننگ فیکٹریوں کے کچرے میں خوابیدہ حالت میں گزارتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرمائی نیند سوئی ہوئی سنڈیوں کے پروانے بننے کا انحصار زیادہ تر درجہ حرارت پر ہے کیونکہ مناسب درجہ حرارت میسر آنے پر پروانے بننا شروع ہو جاتے ہیں جو فصل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کاشتکار موسم سرما کے دوران درج ذیل حکمت عملی اپنا کر آئندہ آنے والی کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چنائی مکمل ہونے پر اًن کھلے اور متاثرہ ٹینڈے اچھی طرح توڑ لیے جائیں بعد ازاں ٹینڈوں کو دھوپ میں پھیلا کر پوری طرح کھلنے کے بعد پھٹی کو الگ کر لیا جائے اور بچے ہوئے مواد کو تلف کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ آخری چنائی کے بعد کھیتوں میں بھیڑبکریاں چرائیں تاکہ کچے ٹینڈے جانوروں کی خوراک بن سکیں اور گلابی سنڈی کے لاروے کا خاتمہ ہو سکے نیز جن کھیتوں میں کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کا حملہ ہوا ہو وہاں گرے ہوئے ٹینڈے تلف کرنے کے بعد کھیتوں کو روٹاویٹ کر دیا جائے تا کہ بچے ہوئے مواد میں سے موجود سنڈیا ں تلف ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کپاس کی چھڑیاں کاٹ کر استعمال کر لی جائیں اورڈھیر لگاتے وقت چھوٹے گٹھوں کی حالت میں اس طرح رکھیں کہ چھڑیوں کے مڈھ نچلی طرف ہوں تاکہ دھوپ کی وجہ سے ان چھڑیوں میں موجود سنڈیاں اور لاروا تلف ہو جائیں۔ کاشتکارمناسب وقفہ سے چھڑیوں کی ڈھیریوں کو الٹ پلٹ کرتے رہیں جبکہ کپاس کی چھڑیوں کی کٹائی زمین کی سطح کے برابر یا گہرائی سے کی جائے اور کپاس کے کھیتوں میں گرے ہوئے ٹینڈوں، مڈھوں اور جڑی بوٹیوں کو روٹاویٹر یا مٹی پلٹنے والا ہل چلا کر زمین میں ملا دیا جائے۔