ملک میں منرل واٹر کے 9 برانڈز کا پانی فشار خون کی بیماری کا سبب بن رہا ہے، سرکاری رپورٹ میں انکشاف

ملک میں منرل واٹر کے 9 برانڈز کا پانی فشار خون کی بیماری کا سبب بن رہا ہے، سرکاری رپورٹ میں انکشاف
وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پانی پر تحقیق کرنے والے ادارے (PCRWR) نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر سے منرل واٹر کے اکھٹے کیے گئے 108 نمونوں میں سے 12 منرل واٹر صحت کے لئے مضر ہیں اور ان میں مختلف قسم کے جراثیم پائے گئے ہیں۔

ملک میں پانی پر تحقیق کرنے والا ادارہ (PCRWR) ہر تین ماہ بعد ملک کے مختلف شہروں سے منرل واٹر کے نمونے اکھٹے کرتا ہے تاکہ پانی کے معیار کو جانچا جائے اور عوام کو خبردار کیا جائے کہ کون سے منرل واٹر صحت کے لئے محفوظ اور کتنے غیر محفوظ ہیں۔

ادارے نے اپریل سے جون تک کی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک بھر کے شہروں اسلام آباد، پشاور، کراچی، لاہور، فیصل آباد، کراچی، ٹنڈو جام، سیالکوٹ، گلگت بلتستان، مظفر آباد، ملتان اور کوئٹہ سے پانی کے 108 نمونے اکھٹے کئے گئے، جس میں 12 منرل واٹر میں جراثیم پائے گئے اور وہ صحت کے لیے مضر قرار دیے گئے ہیں۔

ادارے نے اپنے حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 9 منرل واٹر کمپنیز کے پانی میں سوڈیم کی مقدار اس تعداد سے زیادہ ہے جو ایک محفوظ پانی کے لئے ضروری ہے۔ ادارے نے کہا ہے کہ محفوظ پانی میں سوڈیم کی مقدار زیادہ سے زیادہ پچاس ہے جبکہ 9 منرل واٹرز میں سوڈیم کی تعداد 62 سے 114 کے درمیان ہے جو فشار خون کی بیماری کا سبب بن رہی ہے۔

ان نو منرل واٹرز میں Ziran, MM Pure, Blue Spring, Aqua Best, Blue Plus, Alpa 7 Star, YK Pure, Hibba and Leven Star شامل ہیں۔

ادارے کا مزید کہنا ہے کہ منرل واٹر (Chenab) میں PH کی مقدار بہت کم ہے، جو انسانی جسم میں ایسیڈ کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے جبکہ دو منرل واٹر MM Pure, Blue Spring, نامی پانی میں (TDS) کی مقدار پانچ سو سے زیادہ پائی گئی جبکہ محفوظ پانی میں یہ مقدار پانچ سو ہونی چاہیے۔

ادارے کا مزید کہنا ہے کہ دو منرل واٹر برینڈز Dista Water, DJOUR بھی صحت کے لئے غیر محفوظ قرار دیے گئے ہیں۔ جو ہیضہ، پیچس، یرقان اور ٹائیفائڈ کی بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پانی پر تحقیق کرنے والے ادارے نے کہا ہے کہ 12 منرل واٹر برانڈز جو غیر محفوظ اور مضر قرار دیے گئے ہیں، سندھ اور پنجاب میں واقع ہیں۔

پاکستان انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز اسلام آباد میں صحت کے ماہر ڈاکٹر فضل ربی نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ نارمل انسانوں میں سوڈیم کی زیادہ مقدار سے فشار خون کے مسائل تو جنم لیتے ہیں مگر اس کے ساتھ گردوں کی بیماری کے مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی گردوں کی بیماری میں مبتلا ہے یا عارضہ قلب کا شکار ہے تو پھر سوڈیم کی زیادہ مقدار ان کے مسائل میں اضافہ کرسکتی ہے۔ کیونکہ اگر فشار خون سوڈیم کے زیادہ مقدار سے بڑھے گا تو یہ بات واضح ہے کہ جو لوگ عارضہ قلب میں مبتلا ہیں ان کے مسائل اور بھی بڑھیں گے اور اگر سوڈیم کی وجہ سے فشار خون زیادہ بڑھ جاتا ہے تو پھر Heart Attack کے چانسز مزید بڑھ جاتے ہیں۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔