وفاقی دارالحکومت کو روزانہ 20 ہزار لیٹر مضر صحت دودھ فراہم کیا جا رہا ہے

وفاقی دارالحکومت کو روزانہ 20 ہزار لیٹر مضر صحت دودھ فراہم کیا جا رہا ہے
اسلام آباد: ملک کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انتظامیہ کی عارضی کارروائیوں کے بعد دوبارہ سے مضر صحت دودھ مافیہ سرگرم ہو گیا ہے اور دارالخلافے میں یومیہ بیس ہزار لیٹر زہریلا دودھ فراہم کیا جا رہا ہے۔

نیا دور میڈیا کی تازہ تحقیقات کے مطابق اسلام آباد کے 203 ہوٹلوں اور چائے خانوں کو پنجاب کے شہر گوجرانوالہ اور اسلام آباد سے 50 روپے لیٹر پر دودھ مل رہا ہے۔

بلیو ایریا میں ایک مقامی ہوٹل میں کام کرنے والے مینیجر نے نیا دور میڈیا کو نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ اسلام آباد انتظامیہ کی کچھ روز کی سختی کے بعد غیر معیاری دودھ کی سپلائی بند ہوئی تھی مگر کچھ روز کے بعد دوبارہ بحال ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چائے کی ایک کپ کی قیمت 25-30 روپے تک ہے اور دودھ کی ایک لیٹر کی قیمت 110-120 روپے جبکہ گیس، چینی اور دودھ کی پتی کی قیمتیں پچاس گنا بڑھ گئی ہیں جن کی وجہ سے ممکن نہیں کہ ہم مہنگا دودھ خریدیں کیونکہ ان میں منافع نہیں بچتا۔

تحقیقات کے مطابق اس وقت اسلام آباد میں چار ڈیری فارمز ایسے ہیں جو پچاس روپے لیٹر کے حساب سے مارکیٹ میں تقریباً دس ہزار لیٹر مضر صحت دودھ سپلائی کر رہے ہیں جب کہ دس ہزار لیٹر سے زائد دودھ رات کو پنجاب کے شہر گوجرانولہ سے سپلائی ہوتا ہے مگر تاحال اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں آئی۔



نیا دور میڈیا نے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے دو مزدوروں سے بات کی جو ڈیری فارمز پر کام کرتے ہیں۔ اپنی گفتگو میں انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ڈیری فارمز کے مالکان کو کچھ وقت کے لئے گرفتار کیا گیا تھا اور ان کی گاڑیاں بھی قبضے میں لی گئی تھیں مگر کچھ عرصے بعد وہ رہا ہو گئے اور دوبارہ سے مارکیٹ میں مضر صحت دودھ استعمال کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب پر کہ کیا انڈیا سے برآمد شدہ غیر معیاری پاؤڈر اب بھی دودھ میں استعمال ہوتا ہے تو انہوں نے کہا اسلام آباد میں ایک دو ڈیری فارمز ایسے ہیں جن میں یہ پاؤڈر استعمال نہیں ہوتا، باقی سب استعمال کر رہے ہیں۔

اسلام آباد انتظامیہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمیں معلوم ہے کہ اسلام آباد میں یہ کاروبار عروج پر ہے مگر ڈیری فارمز کی یونین بہت مضبوط ہے اور وہ پھر ہڑتال کی دھمکی دیتے ہیں جن کی وجہ سے شہر میں دودھ ناپید ہو جاتا ہے اور پھر ہم پر دباؤ آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک اسلام آباد فوڈ ریگولیٹری اتھارٹی پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور اس وقت فوڈ ڈپارٹمنٹ میں دو سے تین لوگ کام کر رہے ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ بیس لاکھ کی آبادی کے شہر کو یہ ملازمین کنٹرول کریں؟ جب تک پنجاب طرز پر فوڈ ریگولیٹری باڈی نہیں بنے گی ہمارے لئے اس پر قابو پانا ناممکن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیری فارمز اسوسی ایشن کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے افسران ان پر زیادہ ہاتھ نہیں ڈالتے کیونکہ ایک اعلیٰ افسر مختلف مافیاز کے خلاف کریک ڈاؤن کے باعث وزارتِ داخلہ کی دخل اندازی سے اپنے سیٹ سے ہاتھ دو بیٹھے ہیں۔

اسلام آباد انتظامیہ نے گذشتہ سال مختلف ڈیری فارمز کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ہزاروں کلو غیر معیاری دودھ قبضے میں لیا تھا جو پڑوسی ملک انڈیا سے سمگل ہوتا ہے۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔