پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ چودھری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کرنے سے پارٹی کے اندر شدید اختلافات پیدا ہو گئے تھے لیکن ان کی بلیک میلنگ کی وجہ سے ایسا کرنا پڑا۔
سماء نیوز کے مطابق عمران خان نے یہ بات گذشتہ روز لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی حکومت کے دوران چھوٹی پارٹیوں کے ہاتھوں بلیک میلنگ کا شکار رہا اور اسی وجہ سے مجھے پرویز الٰہی کو وزیراعلٰی نامزد کرنا پڑا تھا۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے آج جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ نیوٹرلز کو کمزور سے دشمن مضبوط ہوگا۔ میں نے کوئی ریڈ لائن عبور نہیں کی ہے۔ فری اینڈ فئیر الیکشن سے ہی ملک بحران سے نکلے گا ۔
انہوں نے کہا کہ نیوٹرلز سے بات ہوئی تو ایک ہی مؤقف ہوگا فری اینڈ فیئر الیکشن ہو۔ ملکی معیشت تباہ کرنے والوں نے 1100 ارب روپے کا این آر او لے لیا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے مزید کہا کہ کسی بیرونی اور اندرونی طاقت کے ذریعے کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہیں۔ ان چوروں سے کبھی اتحاد نہیں کروں گا، چاہے اپوزیشن میں بیٹھنا پڑے۔ جو بات چیت کرنا چاہتا ہے اس کیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ ہماری کسی سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔ تاہم پیپلز پارٹی کیساتھ بیٹھنے سے ہزار درجے بہتر سمجھوں گا کہ اپوزیشن میں جا کر بیٹھ جاؤں۔
عمران خان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ تگڑی عوامی حکومت بنے گی تو معیشت چلے گی۔ ان حکمرانوں سے تو کوئی بات کرنے کو بھی تیار نہیں ہے۔ ضمنی الیکشن میں دھاندلی کی تو یہ ملک کا اور زیادہ نقصان کر دیں گے۔ میرا کیا ہے، میں تو اور انتظار کر لوں گا نقصان ملک کا ہوگا۔