مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے اپنی تحقیقات میں 19 پولٹری فیڈ کمپنیوں کے قیمتوں کے تعین کے حوالے سے مبینہ گٹھ جوڑ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ ان کی مبینہ مسابقت مخالف سرگرمیاں پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنیں جس کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافے سے مرغی اور انڈوں کی قیمتوں پر اثر پڑا.
مسابقتی کمیشن کے مطابق دسمبر 2018 سے دسمبر 2020 کے درمیان فیڈ ملوں نے آپس میں ملی بھگت کر کے پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں 32 فیصد اضافہ کیا جس سے مرغی کی قیمتوں میں 18.31 فیصد اور انڈوں کی قیمت میں 5.2 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یہ اضافہ پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں 100 روپے فی بیگ اضافے کے ساتھ ہوا۔
اس سلسلے میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2020 میں پولٹری فیڈ ملوں کے ایک اور اضافے کے بعد مرغی کی قیمتوں میں 26.62 فیصد اور انڈوں کی قیمتوں میں 23.81 فیصد اضافہ ہوا جبکہ نومبر اور دسمبر میں بھی مرغی اور انڈوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا۔
مسابقتی کمیشن نے سٹیزن پورٹل پر موصول ہونے والی شکایات کا نوٹس لیا تھا جہاں ان شکایات میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ملک کی کچھ معروف ملوں نے اجتماعی طور پر پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے اور ان شکایت کرنے والوں میں پولٹری فارمز بھی شامل تھے جن کے کاروبار کو پولٹری فیڈ کی مہنگی قیمتوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
یاد رہے کہ اس سال مسابقتی کمیشن نے پولٹری فیڈ کی دو بڑی ملوں پر چھاپہ مارا اور فیڈ کمپنیوں کے مابین قیمتوں کے حوالے سے حساس معلومات کے تبادلے اور گٹھ جوڑ کے شواہد قبضے میں لیے گئے تھے۔ اس حوالے سے تحقیقات میں معلوم ہوا کہ 19 فیڈ ملوں کے عہدیداران ایک فعال واٹس ایپ گروپ کا استعمال کررہے تھے جس میں منصوبہ بنایا گیا تھا کہ فیڈ پروڈیوسر قیمت میں ایک خاص حد تک اضافے کا اعلان کرے گا اور باقی تمام عہدیداران اس پر عملدرآمد پر اپنی رضامندی ظاہر کریں گے۔
تحقیقات میں یہ بھی پتا چلا کہ ملوں نے کم از کم 11 مرتبہ مربوط انداز میں دسمبر 2018 اور دسمبر 2020 کے درمیان قیمتوں میں تبدیلی کی اور پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ کیا گیا جو ایک پیٹرن کی عکاسی کرتا ہے۔
انکوائری رپورٹ کے نتائج کی روشنی میں کمپیٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 4 کی مبینہ خلاف ورزی میں شامل تمام پولٹری فیڈ کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا۔