پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کا ایک اور دردناک واقعہ سامنے آیا ہے۔ گجرات کے رہائشی شوہر نے اپنے والد کیساتھ مل کر اپنی اہلیہ کو زندہ جلا دیا۔ خاتون 3 ماہ کی حاملہ تھی۔ پولیس نے دونوں ملزموں کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ماہ 29 ستمبر کو پیش آیا۔ زندہ جلائی جانے والی خاتون زینب کی گجرات کے گائوں سکھ کلاں کے رہائشی ملزم ذیشان نامی شخص کیساتھ پانچ سال پہلے شادی ہوئی تھی، دونوں کی دو بچیاں بھی ہیں۔
ظلم کا شکار خاتون کے والد محمد بوٹا نے بتایا کہ اس کا داماد ذیشان میری بیٹی پر دبائو ڈالتا تھا کہ وہ وراثت سے حصہ لے تاکہ اس رقم سے وہ کوئی کاروبار شروع کر سکے۔ اس کے علاوہ اسے اولاد نرینہ نہ ہونے کا بھی رنج تھا۔ اس نے زینب کو زندہ جلانے سے قبل بھی کئی بار اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی تھیں۔
محمد بوٹا نے کہا کہ ظالموں نے میری بیٹی کو اتنی بری طرح سے زندہ جلایا کہ اس کو ہسپتال لے جانے کی مہلت ہی نہ ملی، وہ اپنے سسرال میں ہی درندگی کا شکار ہو کر دم توڑ گئی، ہمیں دوسرے دن اس کے مرنے کی اطلاع دی گئی۔
ادھر پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں خاندانوں کی جانب سے ابتدائی طور پر اس واقعے کی کوئی رپورٹ درج نہیں کرائی گئی تھی۔ مقتولہ کی تدفین کے معاملے پر جھگڑا ہوا تو محلے داروں نے ہمیں اطلاع دی۔ مرحومہ زینب کے اہلخانہ اس کی میت کو ڈسکہ لے جانا چاہتے تھے تاہم سسرال والے بضد تھے کہ اس کی تدفین گجرات میں ہی کی جائے۔ تاہم پولیس کی مداخلت سے لاش کو قبضے میں لے کر عزیز بھٹی شہید ٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا جہاں پوسٹ مارٹم کا عمل مکمل کیا گیا۔
پولیس نے اس واقعے میں ملوث تین ملزمان جن میں مقتولہ کا شوہر ذیشان، اس کے والد اور بہن کیخلاف تعزیرات پاکستان کے سیکشن 302، 147 اور 149 کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
کیس کے تفتیشی افسر وسیم کا کہنا ہے کہ واقعے کے دو عینی شاہدین کے بیانات کو ریکارڈ کر لیا گیا ہے، ملزموں کو ہفتے کے روز عدالت کے روبرو پیش کرکے ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔ ملزم ذیشان اور اس کے والد نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ مقتولہ کے گائوں کے ایک رہائشی کیساتھ ناجائز تعلقات تھے۔