امریکی محقق ڈاکٹر بیلی فاسڈک اور ڈاکٹر ڈینیل بیئرمور جیسے عالمی ماہرین کے تعاون سے تیار کی گئی اس تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بغیر علامات والے کرونا کیسز کی تعداد دنیا بھر سے کہیں زیادہ ہے۔
چونکہ بغیر علامات والے مریضوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی اسی لیے برطانیہ، اسپین اور دیگر متعدد ممالک کی طرح پاکستان کے پسپتالوں میں رش نہیں بڑھا اور مریضوں کی گنجائش کے مسائل پیدا نہیں ہوئے ۔
یونیورسٹی نے اس تحقیق میں اپریل سے جون کے درمیان شہر کے مختلف علاقوں میں وائرس کے زیادہ اور کم تناسب سے منتقلی کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ 95 فیصد افراد جن میں خون کے ٹیسٹ کے ذریعے کرونا مثبت آیا ، ان میں کھانسی، بخار یا گلہ خراب جیسی کوئی علامات نہیں پائی گئیں۔یعنی ان مریضوں نے کرونا وائرس کی کوئی علامات کبھی محسوس نہیں کی۔