اسلام آباد: ایس ای سی پی کے افسر ساجد گوندل بازیاب ہو گئے ہیں اور گھر واپس آ گئے ہیں۔ ساجد گوندل کا کہنا ہے کہ وہ گھر آ گئے ہیں اور بالکل محفوظ ہیں۔ ساجد گوندل چند روز قبل اچانک غائب ہو گئے تھے اور ان کی گاڑی زرعی تحقیقاتی مرکز کے دفتر کے باہر کھڑی ملی تھی۔
ڈان اخبار سے تعلق رکھنے والے عدالتی رپورٹر اسد ملک نے جمعہ کی صبح ایک ٹوئیٹ کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل کو مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا ہے۔
https://twitter.com/sgondal/status/1303382160745922560
واضح رہے کہ SECP وہ ادارہ ہوتا ہے جو ملک بھر کی تمام کمپنیز کو رجسٹر کرتا ہے۔ ساجد گوندل نہ صرف اس ادارے کے جوائنٹ ڈائریکٹر ہیں بلکہ وہ ماضی میں ڈان ٹی وی کے رپورٹر بھی رہ چکے ہیں۔
اسد ملک نے لکھا کہ ساجد گوندل کو ذرائع کے مطابق ہائی پروفائل شخص کے کاروبار سے متعلق کسی صحافی سے رابطے کے شبے میں ’نامعلوم افراد‘ نے اغوا کیا ہے۔
اسد ملک نے اپنی ٹوئیٹ کے جواب میں مزید لکھا کہ ’’مبینہ طور پر ہائی پروفائل شخصیت کے بزنس سے متعلق اطلاعات صحافی کو دینے کے شبہے میں ساجد گوندل کو کل شام ساڑھے سات بجے اغوا کر کے ان کی گاڑی محکمہ زراعت کے تحقیقاتی مرکز کے سامنے چھوڑ دی گئی‘‘۔
جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ساجد گوندل اغواء کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے اور پولیس زمینوں کے کاروبار میں لگی ہوئی ہے۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ ابھی تک اسلام آباد ہائیکورٹ کو نہیں معلوم کہ ساجد گوندل کو کس نے اغوا کیا؟ آئی جی اسلام آباد سے مخاطب ہوتے کر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو وفاقی کابینہ کو بتادینا چاہیے کہ اسلام آباد میں لوگ اغوا ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے آئی جی سے پوچھا آئی جی صاحب بتائیں کون ساجد گوندل کے گھر گیا ہے، جس پر آئی جی نے کہا کہ ڈی ایس پی کو بھیج دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کیا کسی وزیر یا کسی افسر کا بیٹا اغوا ہوجائے تو پھر آپ ڈی ایس پی کو بھیجیں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کی وزارت اور افسران زمینوں کے کاروبار میں لگی ہوئی ہے، یہ عدالت کے لئے بہت افسوسناک ہے۔ چودہ سو میل کے علاقے میں قانون کی حکمرانی نہ ہونا افسوس ناک ہے۔
انہوں نے کیس کی سماعت سترہ ستمبر تک ملتوی کر دی تھی۔ اس کے حوالے سے افسوسناک مناظر اس وقت سمانے آئے جب عدالت کے باہر ساجد گوندل کی بیوی اور والدہ نے جذباتی انداز میں اپنے دکھ کا اظہارکیا انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کے ساجد کا قصور کیا ہے اس نے کونسا جرم کیا جس کی سزا میں اسے پکڑا گیا ہے۔ ہمیں سنے بغیر عدالت نے اگلے دس دن کے بعد کی تاریخ دے دی کوئی بھی ادارہ ہم سے تعاون نہیں کررہا۔ چھوٹے چھوٹے بچے اپنے والد کے بارے میں پوچھتے ہیں انہیں کیا جواب دیں کہ انکا باپ کہا ہے۔ ان کی والدہ نے کہا کہ ہم قیامت کے دن ان لوگوں کا گریبان پکڑیں گے۔