پاکستان کا دورہ کرنے اور زمینی حقائق کو دیکھنے والے چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سرد و گرم علاقوں اور رنگ و نسل کی تمیز کیے بغیر پوری دنیا کے انسانوں کو متاثر کر رہا ہے۔ جبکہ پاکستان میں اسکے پھیلنے کی شرح تشویش ناک حد تک زیادہ ہے۔ اور یہ شرح چین کے مقابلے میں بھی زیادہ ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی ماہرین صحت نے کراچی میں صحافیوں سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے سرد ترین خطوں کے ساتھ ساتھ افریقا کے گرم ممالک میں بھی انسان کرونا وائرس سے اتنی ہی بڑی تعداد میں متاثر ہو رہے ہیں، کرونا وائرس سے بچاؤ کا واحد راستہ مکمل اور سنجیدہ احتیاط ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 'ہائی رسک پاپولیشن' میں کرونا کے پھیلنے کی شرح تشویشناک حد تک زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں کو انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ کرونا وائرس کی ٹیسٹنگ کو بڑھایا جائے اور جو لوگ اس وائرس سے متاثر ہوں انہیں ان کے گھروں، آئسولیشن سینٹرز اور اسپتالوں میں آئسولییٹ کردیا جائے۔
انہوں نے پاکستان کی کرونا سے نمٹنے کی حکمت عملی اور عوامی رد عمل میں نقائص کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں میں ماسک پہننے کی شرح بھی انتہائی کم ہے۔ کرونا وائرس سے بچاؤ میں ہاتھ دھونے اور سینیٹائزرز کے استعمال کے ساتھ ساتھ ماسک پہننے کا کردار انتہائی اہم ہے۔