امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان میں سویلینز کے قتل سے متعلق بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے اعتراف پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا پاک بھارت الزامات کے بیچ میں نہیں آنا چاہتا۔ پاکستان اور بھارت بات چیت کے ذریعے مسائل کاحل تلاش کریں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر نے پریس بریفنگ کے دوران بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے حالیہ اشتعال انگیز بیان اور برطانوی جریدے کی رپورٹ پر اپنے تبصرے میں کہا کہ امریکا دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تحمل کا مظاہرہ کرنے اور مذاکرات کے ذریعے معاملات کے حل کا خواہش مند ہے۔ پاک بھارت کشیدگی کی صورتحال پرمیڈیارپورٹس کودیکھ رہےہیں۔ پاک بھارت الزامات کےبیچ میں نہیں آنا چاہتے۔
ترجمان نے پاکستان اوربھارت کوکشیدگی بڑھانے سے گریزکرنےکامشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ مذاکرات سے مسائل حل کریں۔
ترجمان سے سوال کیا گیا تھا کہ پاکستان کہتا ہے بھارت نے اس کے درجنوں افراد قتل کیے ہیں جبکہ بھارتی وزیر دفاع نے بظاہر ان ماورئے عدالت ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
میتھیو ملر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ امریکی وزیرخارجہ،پاکستانی ہم منصب کی ٹیلیفونک گفتگو پر سوال کے جواب میں کہا کہ انٹونی بلنکن نےاسحاق ڈارسےگفتگومیں شراکت داری کی توثیق کی۔ پاک امریکا تعلقات آگےبڑھانےپربات ہوئی۔
میتھیوملر نے کہا کہ اسحاق ڈارنےسرمایہ کاری کی شراکت کووسعت دینےپرگفتگوکی۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کےمعاشی تحفظ اورانہیں بااختیاربنانےپربات کی گئی۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کا برملا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث عناصر پاکستان فرار ہوں گے، ہم انہیں مارنے کے لیے پاکستان کی حدود میں داخل ہوں گے۔
راج ناتھ سنگھ نے بھارتی نشریاتی ادارے سی این این نیوز18 سے گفتگو کے دوران برطانوی خبر رساں ادارے دی گارڈین کی رپورٹ کے حوالے سے سوال پر کہا تھا کہ اگر دہشت گرد بھاگ کر پاکستان فرار ہوں گے تو ہم انہیں مارنے کے لیے پاکستان میں بھی داخل ہوں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ بھارت تمام ممالک سے دوستانہ مراسم رکھنا چاہتا ہے لیکن اگر کوئی بار بار بھارت کو آنکھیں دکھائے گا، بھارت آ کر دہشت گرد سرگرمیوں کو فروغ دینے کی کوشش کرے گا تو ہم اسے نہیں بخشیں گے۔
اس حوالے سے بھارتی وزارت داخلہ نے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا تھا جبکہ پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بھارتی وزیر دفاع کے بیان کو اعتراف جرم اور غیرذمے دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کی غیرذمے دارانہ گفتگو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
واضح رہے کہ برطانوی اخبار دی گارڈین نے ایک خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی حکومت نے 2020 سے اب تک پاکستانی سرزمین پر 20 افراد کو قتل کروایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی اور بھارتی خفیہ ایجنٹس سے ہوئی گفتگو اور پاکستانی تفتیش کاروں کی فراہم کردہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح بھارت کی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) نے 2019 کے بعد سے قومی سلامتی کے نام پر مبینہ طور پر بیرون ملک قتل کرنا شروع کیے۔
برطانوی اخبار کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس کے اہلکاروں سے گفتگو اور دستاویزات میں تصدیق ہوئی ہے کہ پاکستان میں 20 افراد کے قتل میں ’را‘ براہ راست ملوث ہے۔
ی گارڈین کےمطابق بھارتی خفیہ ایجنسی راء بھارتی وزیر اعظم مودی کے زیر سایہ ایک قاتل گروہ بن کر ابھرا ہے۔بھارتی خفیہ ایجنسی کے کارندوں نے داعش کے شدت پسندوں کو پاکستان میں کارروائیوں کےلیےخریدا۔بھارت کی جانب سے پاکستان میں سکھ رہنماؤں کو بھی قتل کیا گیا۔
بھارت نے قتل کی کارروائیوں کیلئے اپنے ایجنٹ کو 4000 پاؤنڈ کی ادائیگی کی۔ بھارت نے ایک عرصے کی پلاننگ کے بعد یہ کارروائیاں کیں۔بھارتی خفیہ ایجنسی کی بیرون ملک قاتل سکواڈ چلانے کا پردہ کینیڈا اور امریکہ میں فاش ہوچکا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم مودی نے راء کو خفیہ ایجنسی کی بجائے ایک ہٹ سکواڈ بنا دیا ہےجو دوسرے ممالک میں کھل عام بدامنی اور قتل و غارت میں ملوث ہے۔
رپورٹ کے مطابق مغربی ممالک میں بھارتی آپریشنز میں خالصتان تحریک کے سکھ علیحدگی پسندوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
برطانوی اخبار کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس افسران کا کہنا ہےکہ بیرون ملک پرتوجہ کا رجحان 2019 میں پلوامہ حملے سے شروع ہوا۔
ایک بھارتی انٹیلی جنس افسر نے اخبار کو بتایا کہ بھارتی انٹیلی جنس نے اسرائیلی اور روسی خفیہ ایجنسیوں سے متاثر ہوکر بیرون ملک کارروائیاں کیں۔