ارشد ندیم! پوری قوم تیرے صدقے۔ پوری قوم تیرے واری۔ تو ہمارے سر کا تاج ہے۔ تو نے رکھ لی قوم کی لاج ہے۔ تو جیولین تھرو کی دنیا کا مہا راج ہے۔ تو چاند ہے تو وہاج ہے۔ عرصہ دراز سے قوم کے کان خوشی کی خبر سننے کو ترس گئے تھے۔ ایسے میں تو نے قوم کو ایسی خوشی دی، ایسی خوشی دی کہ جو لاجواب ہے، بے مثال ہے، لازوال ہے۔
ارشد ندیم! اس سے بڑھ کر تیرا احسان کیا ہو گا کہ تو نے اختلافات کی شکار قوم کو ایک کر دیا۔ آج اس قوم کا بچہ بچہ تیری تاریخی کامیابی کا جشن منا رہا ہے۔ مرد، خواتین، جوان، بزرگ؛ سب تیری شاندار فتح پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے۔ اور کیوں نہ ناچیں گائیں، کیوں نہ خوشیاں منائیں؟ تو نے کارنامہ ہی ایسا حیران کن سرانجام دیا ہے۔ وہ کر دکھایا جو اولمپکس کی تاریخ میں آج تک کوئی نہ کرسکا۔ اولمپکس میں 92.97 میٹرز کی تھرو، سوائے تیرے آج تلک کوئی نہ کر سکا۔ اور تو اور پاکستان کو پہلی بار انفرادی گولڈ میڈل دلانے والا تو پہلا شخص ہے۔ اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ 32 سال بعد پاکستان کو اولمپکس میں تمغہ ملا ہے اور 40 برس بعد اس قوم نے اولمپکس گولڈ میڈل کا منہ دیکھا ہے۔ اور کس نے کیا یہ چمتکار؟ تو نے، ارشد ندیم تو نے۔ تبھی تو پوری قوم تجھے، اپنے ہیرو کو سلام پیش کر رہی ہے۔
صدر، وزیرِ اعظم، چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی، وزرائے اعلیٰ، وفاقی و صوبائی وزرا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، آرمی چیف، ایئر چیف، نیول چیف سبھی ارشد ندیم کو خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں۔ مبارکباد دے رہے ہیں قوم کے اس سپوت کو۔ ایسے میں سوال یہ ہیں کہ ارشد ندیم نے اپنی کامیابی پر کیا کہا؟ وہ اس تاریخی فتح کے بعد پھوٹ پھوٹ کر کیوں روئے؟ ارشد ندیم کے اہلِ خانہ اور علاقے والے ان کی اس شاندار کامیابی پر کس قدر خوش ہیں؟ ارشد ندیم پر کتنے کروڑ کی بارش ہو چکی اور کتنی ہونا باقی ہے؟ قوم کو ارشد ندیم کا استقبال کس طرح کرنا چاہیے؟ اور نیرج چوپڑا کی والدہ نے ارشد ندیم کے بارے میں کیا کہا؟
نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
دوستو! ارشد ندیم نے اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کر کے قوم کو جشنِ آزادی کا تحفہ دیا ہے۔ اپنی Historical Win پر ارشد ندیم نے کہا کہ یہ دن ان کا تھا۔ وہ 92.97 میٹرز سے بھی زیادہ کی تھرو کر سکتے تھے۔ وہ Rhythm میں تھے اور پرامید تھے کہ گولڈ میڈل ضرور جیتیں گے۔ اب قوم اس گولڈ میڈل کے ساتھ 14 اگست منائے گی۔ انہوں نے جیت کے فوراً بعد سجدہ کر کے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ ساتھ ہی قوم، اپنے والدین، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن، اپنے کوچ اور انجری سے نجات دلانے والے ڈاکٹر کا بھی شکریہ ادا کیا۔ ارشد ندیم کامیابی کے بعد پھوٹ پھوٹ کر روئے۔ اگرچہ یہ آنسو خوشی کے تھے۔ لیکن ساتھ ساتھ انہیں وہ سخت محنت اور کڑا وقت بھی یاد آیا ہوگا جو انہوں نے اس مقام تک پہنچنے سے پہلے گزارا۔ سہولیات نہ ہوتے ہوئے بھی اس مقام تک پہنچ جانا، ان کی آنکھوں میں آنسو لے آیا۔
ارشد ندیم کے اہلِ خانہ کی بات کریں تو وہ ان کی کامیابی پر انتہا سے زیادہ خوش ہیں۔ ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور پوری قوم کی دعاؤں کی وجہ سے میرا بیٹا کامیاب ہوا۔ میرے بیٹے نے ملک کا نام روشن کیا اور پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ ارشد ندیم کے بھائی نے کہا کہ کم وسائل میں ارشد نے یہ معرکہ مارا ہے۔ اب حکومت سے اپیل ہے کہ وہ ان کے گاؤں میں گراؤنڈ بنانے کا وعدہ پورا کرے۔ جبکہ ارشد ندیم کی شاندار فتح پر ان کے علاقے میں جشن منایا جا رہا ہے۔ مٹھائی تقسیم کی جا رہی ہے۔ ڈھول کی تھاپ پہ بھنگڑے ڈالے جا رہے ہیں۔ اور جب ارشد ندیم واپس آئیں تو پوری قوم کو ان کے استقبال کے لیے سڑکوں پہ آنا چاہیے۔ سرکاری طور پر ان کی جیت کا جشن منانا چاہیے۔
سندھ حکومت کا ارشد ندیم کو 5 کروڑ روپے انعام دینے کا اعلان کرنا بہت اچھا کام ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور گلوکار علی ظفر نے بھی ارشد ندیم کو دس 10 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ ارشد ندیم کے روایتی حریف اور سلور میڈل حاصل کرنے والے بھارتی ایتھلیٹ نیرج چوپڑا کی والدہ نے کہا ہے کہ نیرج کا سلور میڈل بھی ان کے لیے سونے کے تمغے سے کم نہیں۔ گولڈ میڈل حاصل کرنے والا ارشد ندیم بھی ان کا بیٹا ہے۔