سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاست و سرحدی امور کو پاکستان میڈیکل کمیشن نے آگاہ کیا کہ سابقہ فاٹا کے طلباء کے کوٹہ کو میڈیکل کالجوں میں دوگنا کرنے کے حوالے سے ایک اہم اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں سابق فاٹا کے طلباء کے کوٹے کو دوگنا کرنے کے مناسب حل تلاش کر لیا گیا اور اس سلسلے میں باقاعدہ طور پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ جلد ہی اس سلسلے میں باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔فاٹا یونیورسٹی کے قیام اور تعمیراتی کام کی پیش رفت کے بارے میں بھی کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد کی صورتحال کے پیش نظر یونیورسٹی کے دائرہ کار میں تبدیلی آئی ہے اور سب کمیپسز کے قیام کیلئے مناسب فنڈز درکار ہونگے جبکہ فاٹا کے کالجوں کے الحاق کے مسائل بھی سامنے آنا شروع ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کے مستقبل کو کسی بھی صورت میں خطرے میں نہیں ڈالا سکتے اور اس مسئلے کو صوبے کے اعلیٰ حکام کے ساتھ زیر بحث لایا جائے۔ یونیورسٹی حکام نے بتایا کہ فنڈز کے مسائل درپیش ہیں جبکہ جس کی وجہ سے سب کیمپس نہیں شروع کر سکتے اگرچہ کالجوں کے الحاق کیلئے باقاعدہ اجازت مل گئی ہے اور کچھ کالجوں نے رابطہ بھی کیا ہے۔تاہم ایچ ای سی کو بھی فنڈ نہیں مل رہے جس پر سینیٹر تاج محمد آفریدی اور اراکین کمیٹی نے تعجب کا اظہار کیا۔
فاٹا یونیورسٹی حکام نے بتایا کہ یونیورسٹی پر بنیادی کام 2016 میں شروع ہوا اور اکتوبر2016 میں پہلے اکیڈمک سال کا آغاز کیا گیا۔ یونیورسٹی کے لئے بجلی کا فیڈر لگ چکا ہے اور طلباء کی رہائش کیلئے بھی مناسب انتظام کر لیا گیا ہے۔
سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا کہ منصوبے کیلئے مناسب فنڈز کا انتظام انتہائی ضروری ہے اور کمیٹی اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو جلد طلب کرے گی۔ سینیٹر ہدایت اللہ نے بھی سابقہ فاٹا سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل نہ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ فاٹا کے عوام کو سبز باغ دکھائے گئے لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں اور آج ہمارے ہر منصوبے مالی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے سست روی کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سابقہ فاٹا کے عوام کے مسائل سے بالکل بے خبر ہے۔ سکولوں میں اساتذہ میسر نہیں اور طلبا ء کا مستقبل خطرے میں پڑ رہا ہے۔اس موقع پر سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر عطاالرحمن اور سینیٹر مومن خان آفریدی نے صوبائی حکومت کے اس رویے کے خلاف کمیٹی اجلاس واک آؤٹ بھی کیا۔ سینیٹر فدا محمد اور سینیٹر اورنگزیب نے یہ بات زور دے کر کہی کہ جن مسائل سینیٹر ہدایت اللہ نے نشاندہی کی ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے حکام سے جواب طلب کیا جائے۔
سینیٹر تاج محمد آفریدی نے اس موقع پر سابقہ فاٹا کے طلباء کے مسئلے پر ہونے والی پیش رفت کو تسلی بخش قرار دیا تاہم انہوں نے کہا کہ جلد ہی اس کا باضابطہ طور پر اعلان کیا جائے تاکہ فاٹا کے طلباء کی بے چینی کو ختم کیا جا سکے۔اجلاس میں سینیٹرز ہدایت اللہ، عطاالرحمن، مومن خان آفریدی، فدامحمد اور اورنگزیب نے شرکت کی۔ سیکرٹری سفیران اور وزارت کے اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔