سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے ملک بھر میں قرأن پاک کی یکساں اور بہتر چھپائی کے بل کی مخالف کر دی۔
تاہم قائمہ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں کاغذ کے نمونے پڑکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور مطمئن ہو جانے کی صورت میں بل پیش کرنے والے رُکن اسے واپس لے لیں گے۔
آئینی ترمیمی بل 2018ء (فورتھ شیڈول) سینیٹر صابر شاہ نے پیش کیا جس کا مقصد ملک بھر میں قرأن پاک کی یکساں چھپائی یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے قرأن پاک کے لیے بہتر کاغذ استعمال کرنے پر زور دیا تاکہ طویل عرصہ تک اسے کوئی نقصان نہ ہو۔
کمیٹی کے ارکان نے اس بل کی مخالف کی اور کہا کہ پرنٹنگ ہمیشہ ایک ضمنی موضوع رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ شعبہ صوبوں کو منتقل کیا جا چکا ہے اور یہ تصور موزوں نہیں ہے کہ وفاق پرنٹنگ کی ذمہ داری قبول کرے۔
کمیٹی میں اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ، وزارت مذہبی امور اور صوبائی محکمہ اوقاف کے نمائندوں نے اپنا مؤقف پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ چاروں صوبے قرأن پاک کی غلطیوں سے پاک معیاری پرنٹنگ کے لیے قانون سازی کر چکے ہیں۔
قائمہ کمیٹی کی صدارت سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کی جب کہ پارلیمان ہائوس میں ہونے والے اجلاس میں سینیٹرز فاروق ایچ نائیک، دلاور خان، عائشہ رضا فاروق، مصدق ملک، شیری رحمان، میاں رضا ربانی، نزہت صادق، مشاہد حسین، ڈاکٹر شہزاد وسیم، عبدالرحمان ملک، انوارالحق کاکڑ، نصیب اللہ بازئی، غوث بخش نیازی، مشاہداللہ خان، مصطفی نواز کھوکھر، سید صابر شاہ، وزیر قانون و انصاف سینیٹر فروغ نسیم اور وزارت مذہبی امور کے حکام شریک ہوئے۔
قائمہ کمیٹی میں آئین کے آرٹیکل 260 میں ترمیم کا بل بھی زیربحث آیا جسے سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے پیش کیا جو سابق صدور اور گورنرز کے انتخاب لڑنے پرعائد دو برس کی پابندی ختم کرنے سے متعلق ہے۔
قائمہ کمیٹی نے اس معاملے پر صوبائی حکومتوں کا مؤقف جاننے کا فیصلہ کیا ہے۔