سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس، 50 ہزار نہیں 5 لاکھ کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط رکھی جائے

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس، 50 ہزار نہیں 5 لاکھ کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط رکھی جائے
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے ایجنڈے میں سینیٹر قرۃ العین مری کے 12 نومبر 2018 کے پیش کیے گئے پرائیویٹ ممبر بل برائے میٹرنٹی اینڈ پیٹرنٹی لیو بل 2018، محمد عرفان کی عوامی عرضداشت برائے سرکاری ملازمین کا فائلر بننے کیلئے آسان اور قابل سمجھ طریقہ کار، کاٹن انڈسٹری اور سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کی ترقی کیلئے ایف بی آر کی پالیسی، ملک میں کام کرنے والے بینکوں کی کارکردگی کے حوالے سے سٹیٹ بینک سے بریفنگ کے علاوہ تاجروں اور کاروباری کمیونٹی سے شناختی کارڈ کی شرط کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی نے سینیٹر قرۃ العین مری کے پرائیویٹ ممبر بل برائے میٹرنٹی اینڈ پیٹرنٹی لیو بل 2018 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ وزارت قانون کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کمیٹی کی ہدایت کے مطابق سینیٹر قرۃ العین مری اور مصدق ملک کے ساتھ بل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔

محمد عرفان کی عوامی عرضداشت برائے سرکاری ملازمین کا فائلر بننے کیلئے آسان اور قابل سمجھ طریقہ کار مرتب کرنے کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ موبائل ایپ بھی شروع کر دی گئی ہے جس میں اردو اور انگلش زبان کے ذریعے فارم پُر کر کے فائلر بن سکتے ہیں۔ ایپ ابھی صرف تنخواہ دار طبقے کیلئے ہے، اس ایپ سے اگلے سال کاروباری حضرات بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2.6 ملین ریٹرن میں سے صرف مینول کی وجہ سے 20 ہزار لوگوں کو مسئلہ ہے۔

قائمہ کمیٹی کو کاٹن انڈسٹری اور سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کی ترقی کیلئے ایف بی آر کی پالیسی اور اٹھائے گئے اقدام بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

سمال انڈسٹری کیلئے پلانٹ مشنری میٹریل وغیرہ کی ڈیوٹی فری امپورٹ کی جا سکتی ہے، ایکسپورٹر کے ساتھ شعور و آگاہی مہم بھی شروع کر رہے ہیں جس میں انسینٹیو بارے آگاہ کیا جائے گا۔ سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک جامع پالیسی تیار کی جا رہی ہے، آئندہ اجلاس میں صرف پالیسی پر بریفنگ حاصل کی جائے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 50 ہزار سے زائد خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تاجروں سے بات کی تھی شناختی کارڈ کی شرط ختم نہیں کی گئی، اگر خریدار غلط شناختی کارڈ دیتے ہیں تو کارروائی نہیں کر سکتے تھے، اب معاہدے کے مطابق جنوری 2020 کے بعد غلط شناختی کارڈ پر ایف بی آر کارروائی بھی کر سکے گا۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ 50 ہزار کی حد بہت کم ہے، اس سے مسائل پیدا ہوں گے۔ بہتر یہی ہے کہ کم از کم 5 لاکھ کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط رکھی جائے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ 25ویں ترمیم کے بعد فاٹا کیلئے کچھ معاہدے کئے گئے جن میں پانچ سال تک ٹیکس سے استثنیٰ وغیرہ شامل ہے، اُس پر کتنا کام کیا گیا ہے۔ جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے کام ہو رہا ہے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ فروٹ اور سبزی والوں کے پاس ریٹ لسٹ نہیں ہوتی، اپنی مرضی کی قیمتیں وصول کرتے ہیں۔

سینیٹر مشاہد اللہ کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ ٹیکس وصولی کا ٹارگٹ جو نومبر تک کا تھا اُس کا 90 فیصد حاصل کر لیا گیا۔ جس کے مطابق 1680 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔

ٹیکس ریفنڈ کے حوالے سے سینیٹر طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ 27 ارب کا ریفنڈ تھا، 16 ارب کلیم نہیں کیا گیا اور 12 ارب میں سے 8 ارب روپیہ ادا کر دیا گیا ہے۔

دوران اجلاس کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں 20 پرائیویٹ سیکٹرز کے بینک کام کر رہے ہیں، اُن کی کارکردگی گذشتہ چند سالوں میں نمایاں بہتر رہی ہے۔ ستمبر 2018 سے ستمبر 2019 تک ان کے اثاثوں میں 17.18 فیصد اضافہ ہوا، ان کے ذخائر میں 17.7 فیصد اور مارکیٹ شیئر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ حقیقت اس کے برعکس ہے، بینک ڈیفالٹر کتنے ہیں؟ مارک اپ کی شرح پچھلے چند سالوں میں کیا تھی اور اب کیا ہے؟ لوگوں کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ کاروبار کی بجائے بینک میں رکھ کر مارک اپ حاصل کیا جائے۔ کمیٹی کو بتایا جائے کہ حکومت کو تین سال پہلے کتنا قرض دیا اور اب کتنا دیا جا رہا ہے۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ سٹیٹ بینک پاکستان مارکیٹ سے کتنے ڈالر خرید رہا ہے؟ کمیٹی کو آگاہ کریں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس ایجنڈے کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کرتے ہیں۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں یونیورسٹی آف کوٹلی کے طلبہ و طالبات نے شرکت کرتے ہوئے کمیٹی کی کارروائی بھی دیکھی۔

کمیٹی کے اجلاس میں قائد ایوان سینیٹ سینیٹر سید شبلی فراز، سینیٹر مشاہد اللہ خان، سینیٹر انوار الحق کاکڑ، سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ، سینیٹر محمد اکرم، سینیٹر دلاور خان اور سینیٹر قرہ العین مری کے علاوہ سیکرٹری خزانہ نوید بلوچ، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی، ممبر کسٹم ایف بی آر ڈاکٹر جاوید غنی، ڈپٹی ڈرافٹس مین وزارت قانون، ڈی جی سٹیٹ بینک آف پاکستان، ڈائریکٹر سٹیٹ بینک آف پاکستان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔