سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں گورنر سٹیٹ بینک کی مسلسل غیر حاضری پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو گرفتار کرکے پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔
کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ میں نے گورنر اسٹیٹ بینک کو نوٹس دیا ہے اگر میں اجازت دوں گا تو کسی اور کو نامزد کرسکتا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کے نہ آنے پر کمیٹی کا تحریک استحقاق جمع کرانے کا فیصلہ بھی کر لیا۔
کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے اسٹیٹ بینک کا خط پھاڑ تے ہوئے کہا کہ میں اگر حکم دوں تو پولیس کے ذریعے گورنر اسٹیٹ بینک کو یہاں حاضر کر سکتا ہوں۔
کمیٹی چئیرمین نے کہا کہ میں کسی ایسے خط کو نہیں مانتا کیونکہ پاکستان کی بےعزتی کروائی جارہی ہے، پاکستانی سفارتخانہ ڈالر میں ڈیل کرتا ہے اور ان کے پاس جو پیسے ہیں اگر کچھ ہوا تو گورنر اسٹیٹ بینک کا نام ایف آئی آر میں آئے گا۔
کمیٹی ممبر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ گزشتہ تین اجلاسوں میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک بھی نہیں آئے، عراقی سفیر یہاں موجود ہیں جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک نے آنے کی زحمت نہیں کی۔
سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ عراقی سفیر یہاں عراقی حکومت کی نمائندگی کررہے ہیں لیکن گورنر سٹیٹ بینک غائب ہے اور گورنر اسٹیٹ بینک کے خلاف آج تحریک استحقاق اور اگلی دفعہ سمن بھیجا جائے۔
پاکستان میں تعینات عراقی سفیر نے کمیٹی کو حبیب بینک میں ڈالر اکاؤنٹ میں درپیش مشکلات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں عراقی سفارتخانہ ویزہ فیس امریکی ڈالر میں لیتا ہے اور عراق میں بھی پاکستانی سفارتخانہ ڈالر کرنسی میں ڈیل کرتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ 1 کروڑ ڈالر گزشتہ 10 سالوں سے نجی بینک میں موجود ہیں، اور ہمارے پاس 1 کروڑ ڈالر بھی موجود ہے لیکن نجی بینک ہمیں یہ بتاتا ہے کہ اسٹیٹ قوانین کے مطابق ڈالر میں رقم نہیں کرسکتا۔ انھوں نے کہا کہ سفارتخانے اپنے اکاؤنٹس میں ڈالر یا کوئی بھی فارن کرنسی نہیں رکھ سکتے۔
بریفنگ پر ردعمل دیتے ہوئے چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اس مسئلے کو حل کرے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ابھی گورنر سے پوچھیں اور اس کے بعد چیئرمین نے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو کمیٹی روم سے باہر بھیج دیا.