اپوزیشن نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی سربراہی حکومت کو دے دی

اپوزیشن نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی سربراہی حکومت کو دے دی
اپوزیشن نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی سربراہی حکومت کو دے دی ہے۔

ایکسپریس ٹریبون کے صحافی حسنات ملک کی رپورٹ کے مطابق سینٹ میں انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی کی آفر پہلے پیپلز پارٹی کو کی گئی تاہم پیپلز پارٹی نے اس کمیٹی کی چئیرمین شپ خود رکھنے کی بجائے مسلم لیگ ن کو پاس کر دی۔ مسلم لیگ ن نے سینیٹر مشاہد حسین سید کو اس کمیٹی کا سربراہ مقرر کرنے فیصلہ کیا تاہم مشاہد حسین نے اس کمیٹی کی سربراہی حکومت کو دے دی اور اس کے بدلے میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے سربراہ بن گئے۔

اس سے قبل سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی سربراہی پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کے پاس تھی۔ انہوں نے اس کمیٹی کو فعال کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے اس کمیٹی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت جبری گمشدگی اور صحافیوں پر تشدد کے علاوہ دیگر اہم ایشوز کے کیسز بغور دیکھے اور حکومتی عہدیداروں اور سرکاری افسران کو غفلت پر شدید سرزنش کی اور بہت سے اہم کیسز کو نمٹانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کئی معاملات پر باوردی افسران کو بھی بلایا اور ان کی کارکردگی پر سوالات بھی اٹھائے ، جبکہ بطور سربراہ قائمہ کمیٹی ان کو بےحد پذیرائی بھی ملی۔

اب حکومت کے پاس اس کمیٹی کی سربراہی آچکی ہے جس کے بعد خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ انسانی حقوق کے حوالے سے اب کوئی بھی سوال نہیں اٹھایا جاسکے گا، صحافی عارفہ نور کے مطابق مصطفیٰ نواز کھوکھر کے جانے اور حکومت کو اس کمیٹی کی سربراہی ملنے کے بعد اس کمیٹی کی وقعت ختم ہو کر رہ گئی ہے۔