https://twitter.com/Mustafa_PPP/status/1295656163548307464
یاد رہے کہ حیات بلوچ کا تعلق ایران سے متصل بلوچستان کے سرحدی ضلع کیچ سے تھا۔ وہ کراچی یونیورسٹی میں فزیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے طالب علم تھے۔ 13اگست کو ایک بم دھماکے کے بعد ایف سی اہلکاروں نے مبینہ طور پر ا نہیں فائرنگ کر کے ہلاک کیا تھا۔ان کے بھائی مراد محمد نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ چھٹیوں پر گھر آئے تھے اور اس روز جائے وقوعہ کے قریب کھجوروں کے ایک باغ میں والد کا ہاتھ بٹا رہے تھے۔
بی بی سی کے مطابق انھوں نے بتایا کہ دھماکے کے بعد فرنٹیئر کور کے اہلکار باغ میں گھس آئے اور’حیات بلوچ کو تھپڑ مارے، بعد میں اس کے ہاتھ، پاؤں باندھے گئے اور روڈ پر لا کر آٹھ گولیاں ماری گئیں جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
ایف سی کے سرکاری بیان کے مطابق وہ متعلقہ اہلکار کے خلاف تحقیقات کر رہے ہیں جبکہ آبسر پولیس کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق واقعے کا پرچہ ایف سی اہلکار کے خلاف مقتول کے بھائی کی مدعیت میں کاٹ دیا گیا ہے۔