تعلیمی اداروں کی فنڈنگ روکنے اور حقوق کے لئے احتجاج کرنے والے طلبا کو نکالنے پر سینیٹ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق برہم

تعلیمی اداروں کی فنڈنگ روکنے اور حقوق کے لئے احتجاج کرنے والے طلبا کو نکالنے پر سینیٹ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق برہم
 ایوان بالاء کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔  چیئرمین کمیٹی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ تعلیم ایک انتہائی اہم شعبہ ہے اور ملک و قوم کا روشن مستقبل اس سے وابستہ ہے تاہم کرونا وباء نے اس شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اراکین کمیٹی نے کمیٹی اجلاس میں اپنا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وباء  سے مسائل پیدا ہو چکے ہیں۔

جہاں زندگی کے دیگر شعبے دباؤ میں آئے ہیں وہاں تعلیم کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے تعلیمی اداروں کا وسائل سے لیس ہونا انتہائی لازمی ہے۔ جبکہ اس کے برعکس آپ کو فنڈنگ کے مسائل کا سامنا ہے۔ حکومت نے ایچ ای سی کے اہم منصوبوں  کے فنڈز روک دیئے ہیں۔

معیار تعلیم بہتر کرنے اور منصوبوں کی تکمیل کیلئے بھر پور فنڈنگ یقینی بنائی جائے۔ سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ایچ ای سی نے اچھا کام کیا ہے لیکن طلبہ کی تعلیم کیلئے ضروری ہے کہ ان کی فنڈنگ کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی اسکولنگ کا اقدام بھی دور دراز کے علاقوں میں ناکام ہوا ہے۔

اُن علاقوں میں لوڈ شیدنگ اور نیٹ ورک کے مسائل ہیں۔ سینیٹر شاہین خالد بٹ نے کہا کہ آن لائن کلاسز کا تصور امریکہ یورپ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں پہلے سے موجود ہے۔ اس سے بھی بھر پور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم ایچ ای سی کی فنڈنگ کے مسائل بھی حل کرنا انتہائی ناگزیر ہے۔

سینیٹر کشو بائی نے کہا کہ تعلیم کیلئے فنڈنگ فراہم کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے اور اس پر بچوں کے مستقل کا انحصار ہے۔ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے اور صوبہ بلوچستان مین نیٹ ورک کے مسائل حل کئے جائیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان غیر معمولی حالات میں کمیٹی نے طلبہ کو درپیش مسائل کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اُس کے حل پر زور دیا۔ کمیٹی نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو پچھلے چند سال سے فنڈنگ کے مسائل درپیش ہیں۔ اراکین نے کہا کہ یہ صورتحال انتہائی افسوسناک ہے اور اس مسئلے کو ایوان میں اٹھایا جائے گا۔

کمیٹی نے اگلے اجلا س کے لئے سیکرٹری فنانس کو بھی طلب کر لیا تا کہ ایچ ای سی کو فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے معاملے کو زیر غور لایا جا سکے۔ کمیٹی نے کہا کہ اسٹوڈنٹ پیکج یا ایجوکیشن پیکج وقت کی اہم ضرورت ہے کمیٹی نے حکومت پر زور دیا کہ ترجیحا ت کو عوامی مسائل کی جانب مرکوز کریں اور ٹائیگر فورس جیسے اقدامات کی بجائے فنڈز عوام کی فلاح و بہبود اور مستقبل کے معمار وں پر خرچ کئے جائیں۔

چیئرمین کمیٹی نے اس بات کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی کے کمیٹی کے نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ وائٹ لسٹ تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ سیکرٹری وزارت داخلہ سے کمیٹی کے اگلے اجلاس میں اس سلسلے میں تفصیلی موقف لیا جائے گا تاہم کمیٹی نے حکومت پر زور دیا کہ اس سلسلے میں روکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھرنے کہا کہ بعض طلباء کو جامعات سے محض ا س لئے نکالا گیا کہ انہوں نے اپنے مسائل کے حوالے سے آواز اٹھائی کمیٹی نے اس رویہ کی مذمت کی اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کو دیکھے اور اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔

کمیٹی نے ہائر ایجو کیشن کمیشن کے چیئرمین، پی ٹی اے کے حکام اور طلبہ کے نمائندوں کا شکریہ ادا کیا۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز محمد علی سیف، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، شاہین خالد بٹ، محمد عثمان خان کاکڑ اور کشو بائی کے علاوہ ہائر ایجوکیشن کے چیئرمین، پی ٹی اے اور متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی ہے۔ 

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔