آئی ایم ایف شرط پہ اسٹیٹ بنک کو خود مختار بنایا جائیگا، ایف آئی اے، نیب اسٹیٹ بنک افسران کو نہیں پکڑ سکے گی

آئی ایم ایف شرط پہ اسٹیٹ بنک کو خود مختار بنایا جائیگا، ایف آئی اے، نیب اسٹیٹ بنک افسران کو نہیں پکڑ سکے گی
وفاقی کابینہ نے منگل کے روز آئی ایم ایف کی ایک اور شرط کو پورا کرنے کے لئے جلدی میں مرکزی بینک کو خود مختاری کے اختیارات کی منظوری دے دی ، لیکن اس نے نہ تو افراط زر کا واضح ہدف طے کیا اور نہ ہی احتساب کو یقینی بنایا۔

اس بل کے بعد سٹیٹ بنک سٹیٹ بینک  کوئ بھی تفصیلات یا ڈاکیومنٹس کسی بھی ادارے کو پکڑا سکتا ہے۔ اس بل کے مطابق نیب یا FIA انہیں پوچھ بھی نہیں سکتا۔  یہی IMF کی شرط تھی جسے پورا ہونے پر اگلی قسط اس مہینے متوقع ہے۔

https://twitter.com/HummaSaif/status/1371295800148525057

اس بل کے مطابق نیب یا ایف آئی اے گورنر سٹیٹ بنک۔ ڈپٹی گورنر اس کے ایگزیکٹو ممبرزاور سابقہ کسی بھی ممبر کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کر سکتے بلکہ انہیں تمام مالیاتی امور سے استثنٰی حاصل ہوگا۔

قیمتوں میں استحکام مرکزی بینک کا بنیادی مقصد ہوگا ، لیکن اس کی وضاحت اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) ترمیمی بل 2021 میں نہیں کی گئی ہے کہ کابینہ نے 1956 کے اسٹیٹ بینک قانون میں بنیادی تبدیلیوں پر بحث کے بغیر منظوری دی۔

آئی ایم ایف کی ایک اور شرائط کو پورا کرنے کے لئے ، وفاقی کابینہ نے ان کاروباری اداروں کے موجودہ انتظامی ڈھانچے کو ازسر نو تشکیل دینے کے لئے ریاستی ملکیت والے انٹرپرائزز (ایس او ای) بل کو منظوری دے دی۔

وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ 'ہم ان بلوں پر قانون سازی کو تیز تر کریں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تعلقات جو ایک سال سے 'وقفے' میں تھے، باضابطہ طور پر بحال ہوگئے ہیں اور آئی ایم ایف بورڈ جلد جائزہ مکمل کرنے کے لیے اجلاس کرے گا اور پاکستان کو اس کے قرضے کی ادائیگی فوری طور پر دوبارہ شروع ہوجائے گی۔

معاشی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جو بڑی شرائط تھیں وہ حکومت نے تقریباً پوری کر لی ہیں اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کا کہا گیا تھا جس کی منظوری کابینہ نے دے دی ہے اور جلد بل اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا اس وقت حکومت کے لیے بڑا چیلنج نیپرا سے متعلق قانون سازی ہے۔