بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلم باحجاب طالبہ مسکان کو گھیرا، مسکان نے ڈرے یا گھبرائے بغیر ’جے شری رام‘ کے جواب میں ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ بلند کیا اور سوشل میڈیا پر سب کی توجہ اپنی جان مبذول کروالی۔
سوشل میڈیا پر جہاں ہر جانب مسکان کی واہ واہ ہورہی ہے ، داد دینے والوں میں معروف بھارتی و پاکستانی شخصیات بھی حصہ لے رہی ہیں۔
بالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور فلم ڈائریکٹر پوجا بھٹ نے بھی مسکان کی ویڈیو پر ردعمل دیا ہے، انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ہمیشہ کی طرح عورت کو دھمکانے کے لیے چند مرد موجود ہیں اور ایسے نظارے انسانوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے کافی ہیں۔
https://twitter.com/PoojaB1972/status/1490947322049560578
پوجا بھٹ نے کہا کہ بھٹکی ہوئی عوام کا ایک بڑا حصہ نفرت کی بھینٹ چڑھ چکا ہے، اپنی کمزوری کو ظلم سے چھپانے کی کوشش کرتے یہ انتہا پسند انسانیت کی توہین ہیں۔
دوسری جانب اداکارہ سوارا بھاسکر نے مسکان کو تنگ کرنے والے انتہا پسندوں کو ’درندہ‘ قرار دیا۔
https://twitter.com/ReallySwara/status/1490960059530047488
ایک اور ٹوئٹ میں سوارا بھاسکر نے لکھا کہ بھارت کی صورتحال شرمناک ہوچکی ہے۔
https://twitter.com/ReallySwara/status/1490959738347016194
دوسری جانب کانگریس رہنما پریانکا گاندھی نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ خواتین کو ہراساں کرنا بند کرو، حجاب ہو، گھونگٹ ہو یاجینز، خواتین کو مرضی کے کپڑے پہننے کا اختیار ہے۔
یاد رہے کہ مسکان کی بہادری پر پاکستان اور بھارت کے ٹوئٹر ٹرینڈ پینل پر بھی اس وقت ’اللہ اکبر‘ ’ مسکان‘ اور اسی معاملے سے متعلق دیگر ٹرینڈز گردش کررہے ہیں۔
طالبہ مسکان کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ انتہاپسندوں کا تنہا سامنا کرنے سے بالکل خوفزدہ نہیں ہوئی، برقعہ پہننے پر مجھے انتہاپسندوں نے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا۔
مسکان نے کہا کہ کالج کے پرنسپل اور لیکچرار میری مدد اور حفاظت کو آئے، مسکان نے مزید کہا کہ حجاب کیلئے احتجاج جاری رہےگا،یہ ایک مسلم لڑکی کی شناخت کا حصہ ہے۔
مسکان کی بہادری پر جمعیت علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے 5 لاکھ بھارتی روپے انعام کا اعلان کیا۔
سوشل میڈیا پر مسکان کی وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ کالج کی پارکنگ میں اپنی اسکوٹی پر داخل ہوتی ہے۔ اسکوٹی پارک کرتے ہی درجنوں انتہا پسند ہندو طلبا گلے میں زعفرانی رنگ کا مفلر پہنے مسکان کی جانب بڑھتے ہیں۔
مسکان ڈرنے کے بجائے جنونی لڑکوں کے سامنے نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے کالج کی عمارت کی جانب بڑھتی ہیں جب کہ جنونی ہجوم لڑکی کا پیچھا کرتا رہا اور شدید نعرے بازی کرکے ڈرانے کی کوشش کی۔