2024 کے عام انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے اور کئی نتائج عوامی توقع کے برعکس سامنے آ رہے ہیں۔ اب تک کے نتائج کے مطابق کئی بڑی بڑی سیاسی شخصیات، سابق وزرا اور متعدد مرتبہ پارلیمنٹ کے ممبر رہنے والے امیدوار اس مرتبہ مخالف امیدواروں کے ہاتھوں شکست کھا چکے ہیں۔
میاں نواز شریف
مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف مانسہرہ کے حلقہ این اے 15 سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہزادہ محمد گشتاسپ خان کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔ کامیاب امیدوار کو اس حلقہ سے 105249 ووٹ ملے جبکہ ان کے مقابلے میں نواز شریف 80382 ووٹ لے سکے۔ اسے حالیہ انتخابات کا سب سے بڑا اپ سیٹ کہا جا رہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو بھی انتخابات میں ایک حلقہ سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ لاہور کے حلقہ این اے 127 کے مقابلے میں بلاول بھٹو دوسرے نمبر پر بھی نہیں آئے بلکہ ان کا نمبر تیسرا ہے۔ اس حلقہ سے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار عطاء تارڑ 98210 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے آزاد امیدوار ملک ظہیر عباس کھوکھر 82230 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔ ان دونوں امیدواروں کے مقابلے میں چیئرمین پیپلز پارٹی کو نسبتاً بہت کم ووٹ ملے ہیں جن کی تعداد صرف 15005 ہے۔ اس حلقے سے تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار مطلوب احمد 12912 ووٹ لے کر چوتھی پوزیشن پر آئے ہیں۔
رانا ثناء اللہ
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ بھی فیصل آباد کے ایک حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر نثار جٹ سے شکست کھا چکے ہیں۔ فیصل آباد کے حلقہ این اے 100 میں فاتح امیدوار ڈاکٹر نثار جٹ کو 131996 ووٹ ملے جبکہ رانا ثناء اللہ پر 112403 ووٹرز نے اعتماد کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر نثار جٹ رانا ثناء اللہ کے پرانے ساتھی ہیں مگر اختلافات کی بنا پر دونوں نے راستے الگ کر لیے تھے۔ مرکزی رہنماؤں کی شکست مسلم لیگ ن کی عوامی حمایت پر سنجیدہ سوالات اٹھا رہی ہے۔
خواجہ سعد رفیق
لاہور کے حلقہ این اے 122 میں بھی مسلم لیگ ن کو ایک بڑا اپ سیٹ دیکھنے کو ملا جہاں مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کو پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ کے ہاتھوں شکست ہو گئی۔ سردار لطیف کھوسہ کو 117109 ووٹ ملے جبکہ خواجہ سعد رفیق 77709 ووٹ لینے میں کامیاب رہے۔
اگرچہ یہ ایک اپ سیٹ ہے مگر خواجہ سعد رفیق نے بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مخالف امیدوار کو جیت پر مبارک باد پیش کی ہے۔
شیخ روحیل اصغر
لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ 121 سے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما شیخ روحیل اصغر کو پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار وسیم قادر نے ہرا دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے نتائج کے مطابق آزاد امیدوار وسیم قادر 78703 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں جبکہ شیخ روحیل اصغر 70597 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔ اس حلقے میں تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار محمد یوسف 49764 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر آئے ہیں۔
راولپنڈی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 54 سے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کامیاب ہوئے ہیں جبکہ اس حلقہ سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید پانچویں نمبر پر رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
اس حلقہ سے حنیف عباسی 96649 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں جبکہ آزاد امیدوار شہریار ریاض 82613 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار سجاد احمد عباسی 9432 ووٹ لے کر تیسرے، جماعت اسلامی کے عمران شفیق 7465 ووٹ لے کر چوتھے جبکہ عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید 5725 ووٹ لے کر پانچویں نمبر پر آئے ہیں۔
چوہدری نثار علی خان، غلام سرور خان
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 54 راولپنڈی میں بھی اپ سیٹ دیکھنے کو ملا جہاں سابق وزیر داخلہ اور آزاد امیدوار چوہدری نثار علی خان آزاد امیدوار کے ہاتھوں شکست کھا گئے۔ اسی حلقے میں استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار اور سابق وفاقی وزیر غلام سرور خان بھی انتخاب لڑ رہے تھے مگر وہ بھی بڑے مارجن سے ہار گئے۔
الیکشن کمیشن کے نتائج کے مطابق مذکورہ حلقے میں آزاد امیدوار عقیل ملک 85912 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار عذرا مسعود 73694 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہیں۔ اس حلقے سے چوہدری نثار علی خان کو 19093 جبکہ غلام سرور خان کو محض 16889 ووٹ ملے۔
فاتح امیدوار عقیل ملک کا تعلق بھی مسلم لیگ ن سے تھا مگر پارٹی ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے آزاد حیثیت سے انتخاب میں حصہ لیا تھا۔ کامیاب ہونے کے بعد انہوں نے ن لیگ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
راولپنڈی ہی کے دوسرے حلقے این اے 53 سے بھی چوہدری نثار علی خان شکست کھا گئے ہیں۔ اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کے امیدوار قمر الاسلام 72006 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں جبکہ چوہدری نثار علی خان کو 44072 ووٹ ملے اور وہ تیسرے نمبر پر رہے۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو موجودہ انتخابات میں ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار علی امین گنڈا پور کے ہاتھوں شکست ہوئی ہے۔ تاہم این اے 265 پشین سے مولانا فضل الرحمان قومی اسمبلی کی نشست جیتنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اس حلقے سے مولانا فضل الرحمان 52429 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں جبکہ ان کے مدمقابل پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے امیدوار خوشحال خان کاکڑ 31436 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔
جہانگیر خان ترین
استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر خان ترین ملتان اور لودھراں میں قومی اسمبلی کے دو حلقوں سے انتخاب لڑ رہے تھے اور دونوں میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
پرویز خٹک
پاکستان تحریک انصاف چھوڑ کر خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز بنانے والے پرویز خٹک کو بھی نوشہرہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 33 سے پاکستان تحریک انصاف کے آزاد امیدوار سید شاہ احد علی شاہ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر
پیپلز پارٹی سے راہیں جدا کر کے آزاد حیثیت سے انتخاب لڑنے والے مصطفیٰ نواز کھوکھر کو اسلام آباد کے دو حلقوں این اے 47 اور این اے 48 سے شکست ہوئی ہے۔ انہوں نے کھلے دل سے اپنی ہار تسلیم کر لی ہے۔
سراج الحق
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق بھی انتخابات ہار گئے ہیں۔ لوئر دیر کے حلقہ این اے 6 سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو آزاد امیدوار محمد بشیر خان نے 76295 ووٹ لے کر شکست دے دی۔ سراج الحق کو 52545 ووٹ ملے۔
انجینئر امیر مقام
پاکستان مسلم لیگ ن کے خیبر پختونخوا میں صدر انجینئر امیر مقام کو سوات کے حلقہ این اے 2 سے پاکستان تحریک انصاف کے آزاد امیدوار امجد علی خان نے ہرا دیا ہے تاہم امیر مقام این اے 11 شانگلہ سے قومی اسمبلی کی نشست جیتنے میں کامیاب رہے ہیں۔