جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے الیکشن کے انتخابی نتائج پر سوالات اٹھاتے ہوئے نتائج کو مسترد کردیا اور اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کرتے ہوئے ن لیگ کو بھی اپوزیشن میں آنے کی دعوت دے دی۔
پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہماری مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا جس نے انتخابی نتائج کو مسترد کردیا ہے اور الیکشن کمیشن کے کردار پر تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن جے یو آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے گی اور تحفظات کے ساتھ شرکت کرے گی۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارٹی کی نظر میں پارلیمنٹ نے اپنی اہمیت کھودی ہے۔لگتا ہے فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے۔ انتخابی دھاندلی میں 2018 کا بھی ریکارڈ توڑ دیا گیا۔
انہوں ںے کہا کہ جے یو آئی کے ساتھ دھاندلی اسلام دشمن قوتوں کے ایما پر کی گئی۔ ہم نے افغانستان اور پاکستان کے باہم تعلقات کے لیے کام کیا یہی جرم ہے ہمارا جسے امریکا اور اسرائیل نے قبول نہیں کیا۔جے یو آئی ایک نظریاتی قوت ہے جو ملکی معاملات پر سمجھوتے کا شکار نہیں ہوگی۔ ہم اپنے عظیم تر مقاصد کے لیے تحریک چلائیں گے۔الیکشن کمیشن کا روز اول سے ہی کردار مشکوک رہا ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اسٹیبلمشنٹ اگر سمجھتی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے ہیں ووٹ کا بیانیہ ختم ہوگیا۔ نتائج اشارہ دے رہے ہیں کہ بڑی بڑی رشوتیں لی گئیں۔ میں نواز شریف کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور ہم مل کر اپوزیشن میں بیٹھیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے امیدواروں اور کارکنوں کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں۔ کئی دیہات میں پولیس تک کو یرغمال بنایا گیا۔ ایسے کشیدہ حالات میں انتخابات کرائے گئے۔ ہم نے انتخابات ملتوی کرنے کا کہا تھا لیکن ہماری نہیں سنی گئی اور اب ہم بھی کسی کی بات نہیں سنیں گے۔ ہم اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے ملک میں احتجاجی تحریک چلائیں گے۔
انہوں ںے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے ریکارڈ بنے۔ انتخابی عملے کو یرغمال بنایا گیا۔ جیتنے اور ہارنے کے لیے رشوتیں دی گئیں۔
ایک سوال پر انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی کا موقف بھی یہی ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے لیکن ان کے ساتھ نہیں مل سکتے۔پی ٹی آئی کے ساتھ جسموں کا نہیں دماغی جھگڑا ہے اگر ان کے دماغ ٹھیک ہوجائیں تو صلح ہوسکتی ہے۔ہم کسی جماعت کے اتحادی نہیں ہیں۔ ہم ایوان میں اپنی حیثیت کے مطابق جائیں گے۔ یہ میرا ذاتی نہیں مجلس عاملہ کا بیان ہے۔
لگتا ہے فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہو گا۔ ایوان میں کسی جماعت سے اتحاد نہیں کریں گے۔ مسلم لیگ ن کو اپوزیشن میں بیٹھنے کی دعوت دی ہے۔ نواز شریف کو دعوت دیتا ہوں کہ اپوزیشن میں ساتھ مل کر بیٹھیں۔ انتخابات 2024 کی دھاندلی نے 2018 کے بھی ریکارڈ توڑ دیے۔اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ انتخابات شفاف تھے تو 9 مئی کا بیانیہ دفن ہو گیا ہے۔
اس سے قبل مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں انہوں نے الیکشن سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور جے یو آئی کے ساتھ مبینہ دھاندلی کی شکایات کیں۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ ہمارا مینڈیٹ کیسے چوری ہوا ۔ جماعت کی اکثریت کی رائے ہے ہم اپوزیشن میں بیٹھیں.
ملاقات میں شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دی۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کل مجلس عاملہ کے سامنے آپ کی درخواست رکھوں گا۔جو بھی فیصلہ ہوا آپ کو آگاہ کردوں گا۔