راولپنڈی پولیس نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی جنرل ہیڈ کوارٹرز ( جی ایچ کیو ) حملہ کیس میں بھی گرفتاری ڈال دی۔
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ملک اعجاز نے 9 مئی سے متعلق 12 مقدمات کی سماعت کی۔
بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل سے وڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا۔ ساتھ ہی تمام 12 مقدمات کے ایس ایچ اوز ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے عمران خان کو طلب کیا تھا، تاہم، جیل حکام نے انہیں پیش کرنے سے معذرت کرلی جس کے بعد ان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی یقینی بنائی گئی۔
دوران سماعت ایس ایچ او تھانہ آر اے بازار نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔
تھانہ آر اے بازار پولیس نے عدالت کو بانی پی ٹی آئی کی جی ایچ کیو حملہ کیس میں گرفتاری سے متعلق آگاہ کیا۔
عدالت نے کہا کہ 9 مئی سے متعلق جتنے بھی مقدمات میں عمران خان نامزد ہیں ان کی تفتیش اڈیالہ جیل میں ہی کی جائے گی۔
گزشتہ روز آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے روبکار جاری کیے تھے۔ جس میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور ہو چکی ہے۔ عمران خان کسی دوسرے مقدمے میں نامزد نہیں تو رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی اس وقت اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈز کیس میں قید ہیں۔ سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت سپریم کورٹ نے منظور کی تھی۔اس کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی جوڈیشل ریمانڈ پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
سائفر کیس کی ابتدائی سماعت اٹک جیل میں ہوئی تھی جس کے بعد انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات پر اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا۔ سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز ( جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔