سندھ میں نادرا کے عملے کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا، نادرا سندھ کے 60 فیصد عملے کا بدعنوانی میں ملوث ہونے اور دہشت گردوں و علیحدگی پسندوں سمیت 40 لاکھ افراد کو جعلی شناختی کارڈز جاری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ انکشاف ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ عامر فاروقی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں ںے کہا کہ ایف آئی اے نے حساس اداروں کے ساتھ مل کر انکوائری کی ہے جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ نادرا ملازمین نے بڑے پیمانے پر سسٹم میں ٹیمپرنگ کی اور غیر قانونی طور پر غیر ملکیوں کو کارڈز جاری کیے، اس کیس میں نادرا کراچی کے دو اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
عامر فاروقی نے کہا کہ نادرا ملازمین پاکستانی شہریوں کے فیملی ٹری میں غیر ملکیوں کا اندراج کرتے تھے، نادرا میں القاعدہ کے آپریٹرز نے اپنے لوگوں کے شناختی کارڈ بنوائے جبکہ سندھی قوم پرست جماعتوں اور بلوچ قوم پرستوں نے بھی اپنے شناختی کارڈز بنوائے جو کہ ملک سے باہر بیٹھے ہوئے تھے اور غیر قانونی کاموں کی وجہ سے ملک کے لیے بدنامی کا باعث بنے۔
انہوں نے کہا کہ نادرا کے جو ملازمین اس کام میں ملوث تھے ان میں سے زیادہ تر کا تعلق سندھ سے ہے، ایف آئی اے نے تین غیر ملکیوں کے علاوہ نادرا کے دو افسران اور ایک ایجنٹ کو گرفتار کرلیا، نادرا افسران نے افغان، بھارتی، برمی شہریوں سمیت مختلف پاکستانی افراد کے بھی جعلی شناختی کارڈ بنائے جبکہ کرپٹ افسران بھی نادرا ڈیٹا میں ہیر پھیر میں بھی ملوث نکلے۔
عامر فاروقی کے مطابق ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ نے ایک اور کارروائی میں کرپٹو کرنسی کے ذریعے رقم کی منتقلی پر نعمان نامی ایم کیو ایم لندن کے دہشت گرد کو گرفتار کیا۔
عامر فاروقی کے مطابق ملزم گلستان جوہر کے بم دھماکے میں ملوث تھا، سی ٹی ڈبلیو کے انچارج انسپکٹر پرویز اور انکوائری افسر انسپکٹر عقیل نے ملزم کو 10 کروڑ روپے ادائیگی کے وعدے پر چھوڑ دیا، اس انکوائری کے بعد دونوں افسران کو بھی اینٹی کرپشن ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔